نئی دہلی (ویب ڈیسک) مشرقی بھارت کی ریاست آرنچل پردیش میں قبائلی علیحدگی پسندوں کی جھڑپ میں معروف قانون ساز اور اس کے اہلخانہ کے 4 افراد سمیت 11 افراد ہلاک ہوگئے۔
پولیس حکام کا کہنا تھا کہ میانمار سرحد سے نزدیک ترپ ضلع میں بھاری تعداد میں اسلحہ سے لیس افراد نے ترونگ آبوہ کے وفد کی 5 گاڑیوں پر خودکار اسلحہ سے فائرنگ کردی۔
پولیس حکام نے میڈیا سے بات کرنے کی اجازت نہ ہونے پر نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ‘اس حملے کے ذمہ دار گروہ کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات کی جارہی ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘حملہ دور افتادہ علاقوں میں پیش آیا جس کی وجہ سے تحقیقات میں مشکلات پیش آرہی ہیں’۔
آرنچل پردیش کے وزیر اعلیٰ پیما کھانڈو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘باغیوں کی جانب سے کھونسا کے ایم ایل اے سمیت دیگر افراد کے قتل کے واقعے پر شدید رنج و غم میں مبتلا ہوں’۔
Army on Tuesday launched a massive operation in and around Khonsa in #ArunachalPradesh where suspected #Naga militants ambushed the convoy of sitting MLA #TirongAboh, killing him and 10 others, including his minor son, 2 personal security officers (PSO) and some of his relatives. pic.twitter.com/7fD9qBjZvR
— Bengal Newz (@BengalNewz) May 21, 2019
واضح رہے کہ حالیہ عرصوں میں علیحدگی پسند گروہوں کی جانب سے بھارتی حکام پر حملوں کی تعداد میں کمی آئی ہے تاہم ملک کے شمالی اور مشرقی علاقوں میں اب بھی درجنوں گروہ کام کر رہے ہیں۔
گزشتہ ماہ بھارت کی مشرقی ریاست چھتیس گڑھ میں ماؤ باغیوں کے حملے میں حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے قانون ساز سمیت 5 افراد قتل ہوئے تھے۔