کابل (مانیٹرنگ ڈیسک) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں یکے بعد دیگرے سات دھماکوں میں اب تک 40 افراد شہید اور 26 بچوں اور 5 خواتین سمیت 100 سے زائد افراد زخمی ہونے کی اطلاعات ملی ہے۔ جبکہ افغان سیکیورٹی فورسز اور طالبان دہشت گردوں میں فائرنگ کا تبادلہ تاحال جاری ہے۔
افغان صحافی بلال سروری نے ٹویٹ کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ کابل دھماکوں میں اب تک 40 افراد شہید اور 80 سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
#AFG At least 40 people killed. At least 80 people wounded, several security sources in NDS, Kabul police and Afghan government tells me. #Notjustnumberslives
— BILAL SARWARY (@bsarwary) July 1, 2019
کابل کے ایک اور مقامی صحافی نے سرکاری ذرائع سے خبر دی ہے کہ دھماکوں میں سب سے زیادہ شہادتیں سکول کے بچوں کی ہے۔ جبکہ افغان ٹی وی طلوع نیوز کے مطابق زخمیوں میں 50 سے زائد سکول کے بچے شامل ہیں
A suicide bombing at an educational center in #Kabul, #Afghanistan killed 48 people, mostly teenagers who were studying in a classroom. Most of the center’s male students are dead. #kabulattack pic.twitter.com/Qa5LIrr7r1
— WBO Reports (@WBOreports) July 1, 2019
جبکہ افغان حکام کے مطابق دارلحکومت کابل میں سوموار کے روز وزارت دفاع کے کمپلیکس کے قریب بارودی مواد سے لدے ٹرک میں دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورس اور طالبان دہشت گردوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس میں کم سے کم 90 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ جبکہ 210 افراد کو با حفاظت نکال لیا گیا۔ رش کے اوقات میں گنجان آبادی والے علاقے میں ہونے والے اس حملے کی ذمہ دار طالبان نے قبول کی ہے۔
ایک سیکیورٹی عہدیدار نے بتایا کہ وزارت دفاع کے انجینئرنگ اور سپلائی ونگ کے قریب دھماکے سے پہلے کم سے کم تین مسلح حملہ آور کمپاؤنڈ میں داخل ہوئے۔
افغان طالبان کے ترجمان نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ دھماکا وزارت دفاع پر حملہ کرنے والے طالبان جنگجوؤں نے کیا تھا۔ بیان ک مطابق ’’حملے کا نشانہ وزارت دفاع کا لاجسٹک سینٹر تھا۔ اس کارروائی میں حملہ آوروں سمیت متعدد سرکاری عمال اور عام شہری زخمی ہوئے ہیں۔
#AlFath
Logistics & Engineering center of #Kabul MoD in PD2 of #Kabul city targeted with VBIED followed by multiple martyrdom seekers entering & engaging remaining hirelings.
Tens of MoD officers, gunmen & workers killed so far & op continuing.— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) July 1, 2019
وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی نے بتایا کہ مسلح حملہ آوروں کی افغان سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔ دو حملہ آور کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
وزارت صحت کے ترجمان وحید اللہ میار نے بتایا حملے میں نو بچوں سمیت 65 زخمی افراد کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ فوری طور ملنے والی اطلاعات میں کسی کے ہلاک ہونے کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
دھماکے کے بعد کابل شہر کی فضا میں دھویں کے بادل آسمان کی طرف اٹھتے دیکھے گئے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ دھماکے سے عمارت لرز اٹھی اور اس کے بعد وقفے وقفے بعد فائرنگ اور ایمبولینس گاڑیوں کے سائرن کی آوازیں سنائی دینے لگی۔
Taliban proudly accepted responsibility for #KabulAttack that has killed and injured kids like these. And then their PR teams and supporters say the Taliban have changed and want good for #Afghanistan.
In total, at least 16 killed & 60 injured today. pic.twitter.com/9QRcrD6Q51— Malali Bashir (@MalaliBashir) July 1, 2019
قبل ازیں وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی نے میڈیا کو ارسال کردہ ٹیکسٹ میسج میں بتایا کہ ’’دھماکا صبح 08:55 بجے کابل کی محمود خان کالونی میں ہوا۔ وزارت صحت کے ترجمان کے مطابق دسیوں زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا جا چکا ہے، جبکہ ایمبولینسز مزید زخمیوں کو لینے جا رہی ہیں۔
The Ministry of Education says in a statement that at least 50 students were wounded in today’s bombing in #Kabul. The statement says that five schools were partially damaged in the attack.
— TOLOnews (@TOLOnews) July 1, 2019
دھماکا انتہائی رش کے اوقات میں علی الصباح ’’شمشاد ٹی وی‘‘ کے دفاتر کے قریب ہوا جس کے بعد ٹی وی کی نشریات کچھ دیر کے لئے رک گئیں۔ شمشاد ٹی وی کے مطابق حملے میں ایک سیکورٹی گارڈر شہید ہو گیا۔ جس کالونی میں دھماکا ہوا وہیں اسکول، فوجی عمارتوں سمیت افغان فٹبال اور کرکٹ کلب کے دفاتر واقع ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے کابل میں نامہ نگار کا کہنا ہے کہ ‘دھماکہ اتنا شدید تھا کہ ان کے دفتر کی عمارت بھی لرز اٹھی، اچانک فائرنگ کی آوازیں آٓنے لگیں اور ایمبولینسوں کے سائرن گونجنے لگے۔’
حکام کے مطابق جائے وقوعہ کے قریب متعدد سرکاری اور غیر سرکاری تنصیبات اور دفاتر ہیں، افغانستان فٹ بال فیڈریشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ دھماکے میں ان کے صدر سمیت متعدد اراکین بھی زخمی ہوئے ہیں۔
دھماکا اس وقت ہوا جب ہفتے کے روز امریکا اور افغان طالبان نے افغانستان مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لئے دوحہ میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کا نیا دور شروع کیا۔ مذاکرات کے ساتھ طالبان کے حملوں کا سلسلہ شروع ہوا جس میں کابل حکومت کی حامی ملیشیا کے 25 اہلکار جاں بحق ہو چکے ہیں۔
ستمبر میں طالبان کے ساتھ شروع کئے جانے والے مذاکرات میں دہشت گردی کے خاتمے، غیر ملکی فوج کی ملک میں موجودگی، مستقل سیز فائر کے لئے افغان گروپوں کے درمیان مذاکرات جیسے امور پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔ طالبان بہ اصرار ملک سے غیر ملکی فوج کی واپسی چاہتے ہیں۔ نیز انھوں نے کابل کی افغان حکومت سے مذاکرات کرنے سے بھی انکار کر دیا ہے۔