طرابلس (ڈیلی اردو/ نیوز ایجنسیاں) لیبیا کے دارالحکومت طرابلس کے قریب غیر قانونی تارکین وطن کے ایک حراستی مرکز پر ہونے والے فضائی حملے میں کم از کم 44 افراد جاں بحق جبکہ 130 سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق لیبیا کے دارالحکومت طرابلس کے نواحی علاقے میں واقع سرکاری حراستی مرکز پر فضائی حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 44 سے زائد مہاجرین جاں بحق اور 130 سے زائد زخمی ہوگئے۔
#Italy's interior minister Salvini says the responsibility for the airstrike on Tajoura Detention Center that killed at least 44 migrants and wounded more than 130 others lies with Khalifa Haftar, calling for a unified EU stance to support #Tripoli-based Presidential Council pic.twitter.com/KKTcMpqd3T
— The Libya Observer (@Lyobserver) July 3, 2019
لیبیا کے سرکاری حکام نے حراستی مرکز پر فضائی حملے کی تصدیق کرتے ہوئے حکومت مخالف قوتوں کو اس کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حملے میں جاں بحق ہونے والوں میں زیادہ تر افریقی محاجرین شامل ہیں جو غیر قانونی طریقے سے سمندر پار کر کے یورپ پہنچنے کی کوشش کررہے تھے تاہم انہیں حراست میں لے کر اسے مرکز میں رکھا گیا تھا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق حملے کے وقت حراستی مرکز کے ہینگر میں تقریباً 616 مہاجرین موجود تھے۔
لیبیا کی وزارت صحت کے حکام نے واقعے کو قتل و غارت گری قرار دیتے ہوئے بتایا کہ حملے کے بعد کیمپ مکمل طور پر تباہ ہوگیا اور لوگوں کی لاشیں بکھر گئیں۔
وزارت صحت کے ترجمان مالک مرست کے مطابق فضائی حملہ طرابلس کے مضافات میں واقع تاجورا حراستی مرکز میں ہوا۔ یہ علاقہ دارلحکومت سے سو کلومیٹر کی مسافت پر واقع ہے۔
مرست نے حملے کے بعد لی جانے والی متعدد تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی ہیں جن میں زخمی مہاجرین، جن کی اکثریت سیاہ فام افریقی ملکوں سے ہے، کو ابمبولینسوں کے ذریعے ہسپتال منتقل کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
لیبیا میں اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ حکومت کے وزیراعظم نے حملے کا الزام لیبیا کی باغی فوج لیبین نیشنل آرمی کے سربراہ خلیفہ حفتر پر عائد کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے نے حملے پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
UNHCR is extremely concerned about news of airstrikes targeting Tajoura detention centre East of Tripoli, and accounts of refugees and migrants deceased.
Civilians should never be a target.— UNHCR Libya (@UNHCRLibya) July 2, 2019
لیبیا کے وزیراعظم نے اسے وحشیانہ جرم اور پہلے سے سوچا سمجھا حملہ قرار دیاہے۔
دوسری طرف حملے کی ذمہ داری ابھی تک کسی جانب سے بھی قبول نہیں کی گئی۔
یاد رہے کہ لیبیا میں وزیراعظم فیاض السراج کی حکومت کی حامی فوجوں اور باغیوں کے درمیان طرابلس کے قریب شدید جھڑپیں جاری ہیں۔
واضح رہے کہ سابق آمر معمر قذافی کی ہلاکت کے بعد سے لیبیا بدامنی اور سیاسی طور پر اندرونی خلفشار کا شکار ہے۔ طرابلس کی حکومت کے اتحادی ملیشیاؤں کا ٹھکانہ تاجورا ہے اور حفتر کی افواج گزشتہ کچھ ہفتوں سے ان پر مسلسل فضائی حملے کر رہی ہے۔ ایل این اے نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ اس نے طرابلس میں دشمن افواج پر حملے گھاریان شہر پر قبضہ ختم ہونے کے بعد شروع کیے۔
اس حالیہ کشیدگی نے طرابلس میں 2011ء کے بعد تشدد کی ایک نئی لہر پیدا کر دی ہے۔ 2011ء میں پر تشدد واقعات کے نتیجے میں فوجی ڈکٹیٹر معمر قذافی کی حکومت کا تختہ الٹ گیا تھا اور وہ مارے گئے تھے۔