کابل (ڈیلی اردو) افغانستان کے صوبہ بادغیس میں طالبان کا ہوٹل پر حملے میں افغان سیکیورٹی فورسز کے 8 اہلکار شہید اور 7 زخمی ہوگئے ہیں۔ تین خودکش حملہ آور مارے گئے اور دو کو گرفتار کرلیا گیا۔
افغان میڈیا کے مطابق خودکش حملہ آورں کا ایک گروپ صوبہ بادغیس کے ضلع قلعہ نو میں داخل ہوگیا اور ہوٹل کو دھماکے سے اُڑانے کی دھمکی دی تاہم وہاں موجود پولیس اہلکاروں نے حملہ آوروں پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں دو خودکش بمبار دھماکا کرنے سے قبل ہی ہلاک ہوگئے۔
ہوٹل میں موجود دیگر طالبان جنگوؤں نے ساتھی خودکش بمبار کی ہلاکت کے بعد پوزیشن سنبھال لیں اور پولیس کے 8 اہلکاروں کو شہید اور 7 کو زخمی کر کے ہوٹل پر قابض ہوگئے تاہم افغان فوج نے ہوٹل میں کارروائی کرکے ہوٹل کو واگزار کروالیا۔
دا دوه هغه ځانمرګي بريدګر دي چي پنجاب د جنت ټکټونه ورته کړي ول؛ بادغيس ته يې د بېګناه خلکو د وژلو لپاره لېږلي ول، هلته افغان سرتېرو ژوندي ونيول درې نور يې ور هلاک کړل. pic.twitter.com/53bjWIntbm
— Afghanistan Commando (@AfghanCommandoo) July 13, 2019
افغانستان کی وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی نے کابل سے جاری بیان میں بادغیس کے ہوٹل پر طالبان کے حملے کی تصدیق کردی۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ طالبان کے حملے میں 8 اہلکار شہید اور 7 زخمی ہوگئے ہیں۔
رحیمی نے کہا کہ افغان فوج کی کارروائی میں 3 حملہ آور ہلاک ہو گئے ہیں اور 2 طالبان دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
رحیمی نے کہا کہ طالبان حملے میں سویلین بھی متاثر ہوئے ہیں۔ ترجمان کے مطابق طالبان خودکش حملہ آور ہوٹل میں داخل ہوئے اور پولیس نے علاقہ گھیرے میں لیا ہوا ہے۔ علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔
#جزئیات:
د بادغیس مرکز قلعه نو کې په امنیه قومندانۍ فدایي بریدونه په شدت سره جریان لري.
لومړني معلومات ښیي چې د ۵ کمانډویانو او د دریمې حوزې د آمر په شمول د دښمن ۲۵ تنه عسکر، پولیس او استخباراتي کارمندان وژل شوي، ګڼ نور ټپیان دي.
جګړه روانه ده، جزئیات بیا.
احمدی— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) July 13, 2019
ادھر طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی اور بیان میں کہا مجاہدین نے سیکیورٹی فورسز کے ہیڈ کوارٹرز کو نشانہ بنایا۔