قبائلی علاقوں میں پاک فوج کی تعیناتی ختم کرنے کا فیصلہ

وانا (دین محمد وزیر) قبائلی علاقوں میں پاک فوج کی تعیناتی ختم کرنے کا فیصلہ، آئی جی ایف سی کا کہنا ہے کہ قبائلی علاقہ جات میں فوج کی جگہ ایف سی خیبرپختونخوا کام کرے گی، ہمارے جوان اقوام متحدہ میں امن مشنز پر بھی جاتے ہیں، ہماری 61 خواتین سپاہی بھی ہیں جو باقاعدہ آپریشن میں حصہ لیتی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق آئی جی ایف سی نے اعلان کیا ہے کہ وہ قبائلی علاقے جو صوبہ خیبرپختونخواہ میں ضم کیے جا چکے ہیں، ان علاقوں میں فوج کی جگہ ایف سی خیبرپختونخوا کام کرے گی۔

آئی جی ایف سی کے پی کے نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ طورخم بارڈر پر بائیو میٹرک سسٹم لگانا ضروری ہے۔ انہوں نے قائمہ کمیٹی کو بتایاگیاکہ ہمیں پتہ ہونا چاہیے کہ کون پاکستان میں آ رہا ہے اور کون جا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ طورخم میں ایف آئی اے اسٹاف بھی بڑھانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہاکہ تحریک طالبان باجوڑ، جماعت الحرار اور تحریک طالبان سائوتھ بڑے خطرات ہیں۔ داعش کا وجود پاکستان میں نہیں، داعش افغانستان کے ننگر ہار صوبہ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ننگر ہار میں 1200 سے 1300 داعش کے لوگ ہیں۔ افغانستان سے داعش کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہتا ہے۔

آئی جی ایف سی نے بتایاکہ باجوڑ اور مہمند شدت پسندوں کا گڑھ ہیں،افغانستان مجموعی طور پر 129 بار فائرنگ ہوئی۔ فائرنگ میں بڑے اور چھوٹے فائر بھی شامل ہیں،پاک افغان بارڈر کے 822 میں سے 586 کلومیٹر پر باڑ لگا دی گئی ہے،بارڈر پر 215 قلعے بنا دئیے ہیں 59 قلعے زیر تعمیر ہیں۔

انہوں نے کہاکہ قبائلی علاقوں میں اقتصادی سرگرمیاں ضروری ہیں ورنہ لوگ دوبارہ دہشت گردی کی طرف چلے جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ پورے بارڈر کو مائنز سے پاک کر رہے ہیں،بے شمار مائنز ایسی ہیں جن پر بھارتی نشانات ہیں،ایف سی نے پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے کے بعد کی ایک ویڈیو دکھائی۔کمیٹی نے ایف سی اور پاک فوج کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے خراج تحسین پیش کیا۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں