اسلام آباد (ڈیلی اردو) پاکستان، چین اور افغانستان کے درمیان سہہ فریقی مذاکرات آج اسلام آباد میں ہوں گے۔
مذاکرات میں شرکت کے لیے چین کے وزیرخارجہ وانگ ژی بھی کل پاکستان پہنچیں گے۔
سہہ فریقی مذاکرات میں شرکت کے لیے افغانستان کے وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی پاکستان پہنچیں گے۔ یہ فیصلہ افغان وفد میں تبدیلی کے بعد کیا گیا ہے۔
سہہ فریقی مذاکرات میں شرکت کے لیے طے شدہ پروگرام کے تحت افغانسان کے مشیر برائے قومی سلامتی امور حمد اللہ محب کو پاکستان آنا تھا لیکن چونکہ وہ اپنے صدر اشرف غنی کے ہمراہ واشنگٹن، امریکہ جا رہے ہیں اس لیے ان کی آمد ممکن نہیں ہوگی۔
سہہ فریقی مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کریں گے جب کہ چینی وفد کی سربراہی وزیرخارجہ وانگ ژی کے سپرد ہوگی۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ کہ سہہ فریقی مذاکرات میں افغان امن عمل اور خطے کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
سیاسی مبصرین کے مطابق اسلام آباد میں ہونے والے سہہ فریقی مذاکرات اس لحاظ سے غیر معمولی اہمیت کے حامل قرار دیے جا سکتے ہیں کہ دوحہ، قطر میں افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان طے پانے والے امن مذاکرات پہ دستخط کرنے کے عمل میں تعطل پیدا ہو گیا ہے۔
افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان گزشتہ ایک سال سے قطر میں امن مذاکرات جاری تھے جن کے آٹھ ادوار مکمل ہوچکے ہیں اور نواں دور چند روز قبل ہی مکمل ہوا تھا۔ مذاکرات کی کامیابی کی اطلاع خود امریکی وفد کی قیادت کرنے والے افغان نژاد سفارتکار زلمے خلیل زاد نے دی تھی۔
مذاکرات کی کامیابی کی اطلاع دیتے ہوئے انہوں نے اعلان کیا تھا کہ طے پانے والے معاہدے کی توثیق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخط سے مشروط ہے۔ طے شدہ پروگرام کے تحت انہیں کابل کے بعد اسلام آباد آنا تھا لیکن پھر ان کی آمد عارضی طور پر مخر کردی گئی تھی۔
دوحہ، قطر میں افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر بطور ضامن پاکستان، چین، روس اور اقوام متحدہ سمیت دیگر نے بھی دستخط کرنا تھے۔