جکارتہ (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) انڈونیشیا کے علاقے پاپوا میں نسل پرستی کے خلاف مظاہروں کے بعد احتجاج کا سلسلہ وسیع ہوگیا اور مظاہرین نے خطے کی خودمختاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کئی سرکاری عمارتوں کو نذر آتش کردیا جس کے نتیجے میں 3 سیکیورٹی اہلکارروں سمیت 26 افراد جاں بحق اور 77 افراد زخمی ہوگئے۔ فورسز نے 370 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مقامی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ نیو گینیا جزیرے کے مغربی علاقے پاپوا میں کئی ہفتے قبل نسل پرستی پر مظاہروں میں شدت آگئی تھی اور اب یہ پر تشدد احتجاج علاقے کی خود مختاری ے مطالبے میں تبدیل ہوگیا ہے۔
مقامی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ 26 افراد وامیرا شہر میں جاں بحق ہوئے جہاں سیکڑوں مظاہرین نے احتجاج کے دوران کئی سرکاری عمارتوں اور دفاتر کو آگ لگادی۔
پاپوا کے فوجی ترجمان ایکو دریانتو کا کہنا تھا کہ اکثر افراد آگ لگنے سے متاثر ہوئے اور جھلس پر جاں بحق ہوگئے، ان کا کہنا تھا کہ جاں بحق افراد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ تاحال کئی افراد آگ لگی ہوئی عمارتوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔
فوجی ترجمان کا کہنا تھا کہ جاں بحق ہونے والے
افراد میں 13 کا تعلق پاپوا سے نہیں ہے اور صرف 3 افراد کا تعلق اس خطے سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ دیگر ہلاکتوں مختلف شہروں میں ہوئیں جن میں سے 3 شہری صوبائی دارالحکومت جیاپورا میں جاں بحق ہوئی جہاں سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی تھیں۔
مقامی انتظامیہ کے مطابق مظاہرین نے تین فوجیوں کو چاقو کے وار سے قتل کیا جبکہ 3 طلبہ ربڑ کی گولیوں سے لگنے والے زخموں تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
ایکو دریانتو کا کہنا تھا کہ مظاہروں میں شریک ہونے والے کم ازکم 370 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور زخمیوں کی تعداد 77 سے زائد ہے۔
خیال رہے کہ انڈونیشیا کے علاقے پاپوا میں حالیہ دنوں میں احتجاج کا سلسلہ رک گیا تھا تاہم ایک مرتبہ پھر پرتشدد احتجاج شروع ہوگیا اور اس مرتبہ کئی گھروں اور عمارات کو نذر آتش کیا گیا ہے۔
نیشنل پولیس کے ترجمان ڈیڈی پریسیتیو کا کہنا تھا کہ ‘سیکیورٹی فورسز نے فسادات مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے اقدامات کیے ہیں’۔
مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق کشیدہ صورت حال کے پیش نظر وامینا ایئرپورٹ سے تقریباً 20 پروازوں کو بھی منسوخ کردیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق تازہ احتجاج میں زیادہ تعداد اسکول اور کالجوں کے طلبہ کی ہے جو اساتذہ کی جانب سے نسل پرستانہ جملوں کے باعث شروع ہوگئے تھے جبکہ پولیس کا خیال ہے کہ یہ محض ایک بہانہ ہے۔ انڈونیشیا کی حکومت ان پرتشدد مظاہروں کا الزام علیحدگی پسند تنظیم پر عائد کررہی ہے۔