کوئٹہ (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ کشمیر پر واویلا کرنے والوں کو بلوچستان پر کیے گئے مظالم یاد نہیں کشمیر آپ کے ہاتھ میں نہیں بلوچستان تو آپ کے ہاتھ میں ہے۔ ہمیں ذمہ داری دی گئی ہے کہ مرکز میں ہوں یا صوبے میں بلوچ کی ننگ ناموس کی بات کریں، راتوں رات جماعتیں بنائی جاتی ہیں، فائدہ وہ اٹھاتے ہیں ہر دور میں مختلف پارٹیاں بنائی جاتی ہیں لوگ وہ ہی ہوتے ہیں منزل دور ہے، ہمیں جدوجہد جاری رکھنی چاہئے۔ وعدہ نہیں کرتا کہ سکول، سڑکیں اور روزگار دونگا، وعدہ کرتا ہوں آپ کی ناموس برقرار رکھوں گا جس کارکن نے ننگے پاوں تپتی دھوپ میں پارٹی جھنڈے لگائے وہ مجھ سے سوال کر سکتے ہیں
۔ اگر ہمارے لوگ ہم سے مطمئن نہیں تو ہمیں بتائیں استعفے دینے کو تیار ہیں۔ اگر جانور کے بچے کو بھی دور کیا جائے تو وہ شور مچاتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سابق نائب ناظم میر ولی محمد لہڑی کی بی این پی میں ساتھیوں سمیت شمولیت کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا اس موقع پر پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ، ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی، حاجی لشکری رئیسانی، آغا حسن بلوچ، موسیٰ بلوچ، ساجد ترین، اختر حسین لانگو، احمد نواز بلوچ، نذیر بلوچ، یونس بلوچ و دیگر نے بھی خطاب کیا۔
سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ بی این پی کو ناکام بنانے کے لیے مختلف ہتھکنڈے استعمال کیے گئے، ہمارے اکثریتی علاقوں میں مختلف گروپ بنائے گئے ہمارے کارکنوں نے تمام سازشوں کو ناکام بنایا ہم آج تک مشکل حالات کا سامنا کر رہے ہیں، ہم نے کبھی اچھے دن نہیں دیکھے راتوں رات جماعتیں بنائی جاتی ہیں فائدہ وہ اٹھاتے ہیں۔ ہر دور میں مختلف پارٹیاں بنائی جاتی ہیں لوگ وہ ہی ہوتے ہیں۔ منزل دور ہے ہمیں جدوجہد جاری رکھنی چاہئے۔
سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں میں مایوسی پیدا کرنے ہتھکنڈے استعمال کئے گئے جمہوری سیاست سے ہر دور میں دور رکھنے کی کوشش کی گئی۔
بلوچستان میں پانچ آپریشن ہوئے لیکن عوامی حقوق کی تحریک ختم نہیں ہوئی، بی این پی کو حکومت ملی تو ماضی میں پارٹی توڑ دی گئی، بی این پی کی اصولی سیاست تحریک اور نظریہ کا نام ہے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی تمام بلوچستانیوں کی نمائندہ جماعت ہے۔ دو ہزار دو سے اب تک پارٹی کارکن شہید ہوئے، بازو کاٹ دئے گئے لیکن بلوچستان کے حقوقِ کا نعرہ بلند کرتے رہے گے اپنے کاروان کے ہر کارکن کے حق کا تحفظ کروں گا۔
بلوچستان کے حقوق کیلئے جان کی بازی لگانے سے دریغ نہیں کروں گا، بلوچستان کے حقوق کا سواد نہیں کیا کسی لاپتہ ماں کے آنسو روکنے اور صوبے کی ترقی اگر سودا ہے تو کرینگے ان سے پوچھا جائے جنوں کے وزارت اعلی کے عوض سودے بازی کی ہم پر تنقید کرنے والے غیرت اور بے غیرتی کے سودے کا موازنہ کریں۔ فیصلہ عوام نے کرنا ہے کون اچھا فیصلہ کررہا ہے قبائلی لوگ اس سر پر دستار باندھتے ہیں جو انکی عزت کی حفاظت کرسکے جو سردار اپنے عوام کی ناموس کے حفاظت نہ کرسکے۔
انہوں نے کہا کہ وعدہ نہیں کرتا کہ سکول، سڑکیں اور روزگار رونگا وعدہ کرتا ہوں آپ کی ناموس برقرار رکھونگا جس کارکن نے ننگے پاوں تپتی دھوپ میں پارٹی جھنڈے لگائے وہ مجھ سے سوال کر سکتے ہیں اگر ہمارے لوگ ہم سے مطمئن نہیں تو ہمیں بتائیں استففے دینے کو تیار ہیں۔ اگر جانور کے بچے کو بھی دور کیا جائے تو وہ شور مچاتے ہیں ہمارے سینکڑوں انسان غائب ہیں۔ کشمیر پر واویلا کرنے والوں کو بلوچستان پر کیے گئے مظالم یاد نہیں کشمیر آپ کے ہاتھ میں نہیں۔ بلوچستان تو آپ کے ہاتھ میں ہے ہمیں زمہ داری دی گئی ہے کہ مرکز میں ہوں یا صوبے میں بلوچ کی ناموس کی بات کریں۔
وفاقی حکومت کو تنبیہ کرتے ہیں کہ ہمارے 6 نکات پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے صرف زبانی خرچ سے کام نہیں چلے گا۔