نیویارک (ڈیلی اردو) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر سے کرفیو ہٹائے جانے تک بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔
تفصیلات کے مطابق نیویارک میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ دنیا کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے، کیوبا بحران کے بعد پہلی بار دو ایٹمی طاقتیں پاکستان اور بھارت آمنے سامنے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 51 روز سے 80 لاکھ کشمیری باشندے محصور ہیں جنہیں 9 لاکھ بھارتی افواج نے یرغمال بنا رکھا ہے، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو اجاگر کرنا ضروری ہے۔ جنرل اسمبلی میں مقبوضہ کشمیر کا مقدمہ لڑنے کے لیے آیا ہوں۔ دنیا کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی تسلط دکھایا جانا ضروری ہے کہ یہ لوگ گزشتہ 70 سال سے اپنے حق کے لیے لڑ رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ کیوبا بحران کے بعد تاریخ میں پہلی بار دو جوہری طاقتیں آمنے سامنے ہیں، خطے میں کشیدگی پیدا ہوچکی، اس بحران کو کم کرنے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی لیکن مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ہٹنے تک بھارت سے کسی قسم کی بات چیت نہیں ہوسکتی۔
عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ وادی میں کرفیو ختم ہونے کے بعد قتل عام کا خدشہ ہے، وہاں سے کوئی خیر کی خبر سامنے نہیں آرہی، کشمیریوں کو گھروں سے اٹھایا جارہا ہے لیکن دنیا مسئلے کو حل کرنے کے لیے کچھ نہیں کررہی، مسئلہ کشمیر پر عالمی برادری کے رویے سے بہت دکھ ہوا، توقع ہے ترک صدر آئندہ ماہ پاکستان کا دورہ کریں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت میں مسولینی دور کے اقدامات نظر آرہے ہیں وہاں لاکھوں مسلمانوں کی شناخت چھین لی گئی دراصل مودی حکومت مسلمانوں کو ہی ختم کرنا چاہتی ہے جس طرح مودی گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام کا ذمہ دار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے مسئلے پر مزید بات نہیں کرسکتا۔ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد میں نے فوری طور پر صدر روحانی سے ملاقات کی۔
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان 27 ستمبر کو جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے اور کشمیر کا معاملہ پوری دنیا کے سامنے رکھیں گے۔