غزہ میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ، ایک فلسطینی شہید، 54 زخمی

مقبوضہ بیت المقدس (ڈیلی اردو) فلسطین کی غزہ پٹی میں اسرائیل کے غیر قانونی تسلط کے خلاف احتجاج کرنے والے شہریوں پر قابض اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے ایک فلسطینی شہید اور 54 افراد زخمی ہوگئے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مطابق غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القادر کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں 28 سالہ عالی نذیر کے سینے پر گولی ماری۔ ان کا کہنا تھا کہ 54 زخمیوں میں سے 22 افراد کو براہ راست گولیاں لگی ہیں۔

https://twitter.com/TaliShapiro/status/1180133567378198528?s=19

رپورٹ کے مطابق ہزاروں فلسطینی مارچ 2018 سے جاری گریٹ مارچ ٹو ریٹرن کی احتجاجی مہم کے دوران سرحدی باڑ کے قریب جمع ہوئے تھے جہاں اسرائیلی فوج نے فائرنگ شروع کردی۔

اسرائیلی فوج نے اس حوالے سے کوئی بات نہیں کی تاہم ان کا کہنا تھا کہ تقریبا 5 ہزار 800 فلسطینی سرحدی باڑ سمیت مختلف علاقوں میں احتجاج کے لیے جمع ہوئے تھے اور ان میں سے چند افراد فوجیوں کی جانب پتھر اور بارودی مواد اچھال رہے تھے۔

خیال رہے کہ غزہ میں اس احتجاجی مہم کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے اب تک کم ازکم 313 فلسطینی شہید اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں اور اسی دوران 8 اسرائیلی فوجی بھی مارے جاچکے ہیں۔

فلسطینیوں کا مطالبہ ہے کہ 12 سال سے جاری غزہ پٹی کا محاصرہ ختم کردیا جائے جس سے وہاں معاشی سرگرمیاں ماند پڑ گئی ہیں اور 20 لاکھ افراد آزادانہ نقل و حرکت، غزہ سے باہر جانے اور کئی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔

غزہ کی پٹی میں جاری اس احتجاجی مہم کے مطالبات میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل وہ تمام زمین فلسطینیوں کو واپس کردے جہاں سے انہیں 1948 میں زبردستی بے دخل کردیا گیا تھا۔

دوسری جانب اسرائیل کا موقف ہے کہ اگر وہ یہ سرزمین واپس کردے گا تو یہودی ریاست کا خاتمہ ہوگا جبکہ حماس پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ غزہ میں لوگوں کو اسرائیل کے خلاف اکسانے کا باعث ہے۔ حماس، فلسطین کی بڑی مزاحمتی تنظیم ہے اور گزشتہ کئی برسوں سے غزہ کی پٹی میں برسر اقتدار ہے جس کے خلاف اسرائیل نے کئی پرتشدد کارروائیاں کی ہیں جس کے نتیجے میں سینکڑوں فلسطینی شہید ہوئے۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں