اسلام آباد (ڈیلی اردو) وزیراعظم عمران خان سے امریکی سینیٹرز کی ملاقات ہوئی ہے۔ وزیراعظم نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے تعاون پر امریکی سینیٹرز سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے حالات بہتر ہونے تک کوئی اخلاقی صورت ہی نہیں بنتی کہ مودی سے بات کی جائے۔
وزیراعظم عمران خان سے امریکی سینیٹرز کرس وان ہولین اور میگی حسن کی ملاقات ہوئی جس میں امریکی رکن کانگریس طاہر جاوید، ناظم الامور پال جونز جبکہ وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری بھی موجود تھے۔
امریکی وفد نے دورہ آزاد کشمیر کے بعد ذاتی مشاہدے سے وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے تعاون پر امریکی سینیٹرز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مودی نے بھارت کا چہرہ پوری دنیا میں تبدیل کردیا ہے۔ یہ وہ بھارت نہیں جو میں سمجھتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں پاکستان اور بھارت میں مذاکرات کا سب سے بڑا حامی تھا تاہم کشمیر کے حالات بہتر ہونے تک مذاکرات کی ٹیبل پر نہیں بیٹھ سکتے۔
عمران خان نے کہا کہ بھارت ہندو سپرمیسی کی جانب بڑھ رہا ہے۔ دونوں ممالک ایٹمی طاقت ہیں، اگر دونوں ممالک کے درمیان معاملات خراب ہوئے تو دنیا کیلئے پریشانی ہوگی۔
ملاقات میں افغان امن عمل سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ طالبان چاہتے ہیں کہ افغانستان میں امن ہو اور امریکا بھی یہی چاہتا ہے۔ افغان امن عمل پر مرحلہ وار بات چیت ہونی چاہیے اور اس موقع کو ضائع نہیں کرنا چاہیے۔ ہم کشمیر اور افغان امن عمل آگے بڑھانے پر زور دیں گے۔
یاد رہے کہ امریکی سینیٹرز کے وفد نے گزشتہ روز آزاد کشمیر کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے صدر مسعود خان اور وزیراعظم راجہ فاروق حیدر سے ملاقاتیں کیں۔
خیال رہے کہ بھارتی فوج کی جانب سے مقبوضہ وادی میں 5 اگست سے لاک ڈاؤن جاری ہے جس کے باعث وادی میں انسانی بحران جنم لے چکا ہے۔
مقبوضہ وادی میں بچوں کے دودھ، ادویات اور اشیائے ضروریہ کی شدید قلت ہے جبکہ ٹیلیفون، موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بھی مکمل بند ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی لاک ڈاؤن کو 64 روز ہوگئے ہیں اور وہاں کاروبار زندگی بند اور مواصلاتی رابطے بدستور منقطع ہیں۔