بیجنگ (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسیاں) چین کے صوبے سنکیانگ میں ایغور مسلمانوں کے خلاف کارروائیوں کا نیا سلسلہ شروع ہوگیا۔
عالمی خبررساں اداروں کے مطابق بیجنگ حکومت نے سنکیانگ میں مسلمانوں کے قبرستانوں مسمار کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ سنکیانگ سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق قبروں کے انہدام کے بعد وہاں سے مردوں کی ہڈیاں بھی دکھائی دے رہی ہیں۔ اس دوران کئی اہم شخصیات کے مزارات بھی گرا دیے گئے۔
چینی حکومت مسلمانوں کی ثقافت کو مٹانے کے ساتھ ان کے آباواجداد کی نشانیوں کو ملیامیٹ کرنے کی کوشش میں ہے۔
کریک ڈاؤن کے دوران کئی قبروں کو انتہائی بے پروائی سے ختم کرکے کھلا چھوڑ دیا گیا،جن میں مردوں کی ہڈیاں نظر آرہی ہیں۔
ایغور کارکن صالح ہدیٰ یار کا کہنا ہے کہ بیجنگ حکومت چاہتی ہے کہ ایغور قوم بھی چینی نسل ہان کی آبادی جیسی ہو کر رہ جائے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق 10 لاکھ ایغور مسلمان کو حراستی میں بندرکھا گیا ہے،جہاں تربیت کے نام پر انہیں جبری طور پر غیر مسلم بنایا جارہا ہے۔
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے چین اور کمیونسٹ پارٹی کے حکام پر ویزا کی پابندیاں لگانے کا اعلان کردیا۔ واشنگٹن کے مطابق یہ اقدام چین کے ایغور، قزاق، کرغیز اور سنکیانگ خطے میں دیگر مسلمان اقلیتی گروہوں کے ارکان کو حراست میں رکھنے اور ان پر جبر و تشدد روا رکھنے کی وجہ سے کیا گیا ہے۔
اعلان میں کہا گیا چینی حکام کے اہل خانہ پر پابندیوں میں شامل ہوں گے۔ پومپیو کا کہنا تھا کہ بیجنگ فوری طور پر سنکیانگ میں جبر و تشدد بند کرے اور بیرون ملک رہنے والے چینی مسلمان گروہوں کو ملک آنے پر مجبور نہ کیا جائے۔
واضح رہے کہ منگل کے روز امریکا نے چین کی 28 کمپنیوں پر پابندی کا اعلان کیا تھا۔