کشمیر پر بھارتی قبضے کو 72 سال مکمل: پاکستان سمیت دنیا بھر میں کشمیری آج یوم سیاہ منارہے ہیں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) مقبوضہ کشمیر پر بھارتی قبضے کے 72 سال مکمل۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں کشمیری عوام آج یوم سیاہ منارہے ہیں۔ شہر، شہر گلی گلی بھارتی اقدام کے خلاف مظاہرے ہوں گے اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔ حریت رہنما سید علی گیلانی نے وادی کشمیر میں احتجاج کی کال دی ہے۔

27 اکتوبر 1947 کو بھارت نے جموں و کشمیر پر یلغار کرکے زبردستی قبضہ کر لیا تھا۔ مقبوضہ کشمیر میں خوفناک کرفیو چوراسی ویں روز میں داخل ہو گیا اور کاروبار زندگی مسلسل معطل ہے۔ مواصلاتی رابطے بھی منقطع۔

ریاست کشمیر میں ستاسی فی صد سے زیادہ مسلمان آبادی تھی اسی بنا پر تقسیم ہند کے وقت پاکستان کے ساتھ الحاق کشمیریوں کی فطری خواہش تھی اور انہیں امید تھی کہ ان کی دکھ بھری رات گزر کر ایک نئے امید افزا روشن صبح کی نوید دے گی۔ بھارتی حکمرانوں نے ایک سازش کے تحت لارڈ ماؤنٹ بیٹن کے ساتھ ملی بھگت کرکے باؤنڈری کمیشن ایوارڈ میں غیر منصفانہ اور یکطرفہ تبدیلی کروالی اور یوں تقسیم ہند کے منصوبے کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی گئی۔ مشرقی پنجاب کے کچھ مسلم اکثریت والے علاقے بھارت کے حوالے کر دیے گئے تاکہ بھارت کو کشمیر تک رسائی کا زمین راستہ مل جائے۔

27 اکتوبر انیس 1947 کو بھارت نے کشمیر میں اپنی فوج اتار کر ریاست پر قبضہ کر لیا۔ ایسی صورتحال میں باہمت اور بہادر کشمیریوں نے اس ریاستی تسلط کے خلاف آواز اٹھانا شروع کی اور گزشتہ سات دہائیوں سے وہ اس قضے کے خلاف صدائیں لگارہے ہیں۔ اس للکارپر مظلوم اور نہتے کشمیریوں کو بھارتی ریاستی دہشت گردی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ڈرپوک اور بزدل بھارت خود اقوام متحدہ کے در پر جا چکا ہے۔ سلامتی کونسل نے اپنی متعدد قراردادوں کے ذریعے کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیا جس کے مطابق استصوب رائے کے ذریعے عمل ہونا تھا۔ بھارتی حکومت نے وعدہ کیا کہ وہ کشمیریوں کی رائے کا احترام کرے گا لیکن وہ ان قراردادوں پر عمل نہیں کررہا۔ حیران کن طور پر یہ دعویٰ کرنے لگا کہ کشمیر اس کا حصہ ہے۔کشمیریوں کی آزادی کی تحریک کو دبانے کے لیے طاقت اور ظلم کا بے دریغ استعمال کیا گیا۔ اسی دہشت گردی کی بنا پر ایک لاکھ سے زیادہ کشمیری شہید ہوچکے ہیں جبکہ لاکھوں کشمیری جیلوں میں بند ہیں جہاں وہ بدترین تشدد کا نشانہ بن رہے ہیں۔

خواتین کی عصمتوں کا پامال کیا جاتا ہے جبکہ بوڑھے اور بچوں کو اپنی غنڈہ گردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ آزادی کی مانگ کرنے و الے رہنماؤں کو پابند سلاسل کیا جارہا ہے۔ بھارت کشمیریوں کی نسل کشی کرکے اپنی درندگی کا بدترین مظاہرہ کررہا ہے۔دو ہزار آٹھ میں کشمیریوں نے آزادی کی اس تحریک کو اور تیز کردیا جس کے بعد ہر روز مقبوضہ ریاست کے کسی نہ کسی مقام پر ہزاروں افراد، بھارتی دہشت گردی کے خلاف منظم احتجاج کرتے ہیں۔ بھارتی ظالم فوج ان پرامن مظاہرین کو اپنی بربریت کی بھینٹ چڑھا رہا ہے۔ جولائی دو ہزار سولہ میں نوجوان کشمیری رہنما برہان وانی کو بھارتی فوج نے شہید کیا تو جیسے اس تحریک آزادی میں نئی روح پھونک دی۔

اعداد و شمار کے مطابق جنوری انیس سو نواسی سے اب تک چورانوے ہزار سے زیادہ کشمیری، بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہوچکے ہیں۔ ان میں سے سات ہزار ایک سو زائد کشمیری دوران حراست شہید ہوئے۔گزشتہ تیس برسوں کے دوران قابض بھارتی فوج ایک لاکھ اٹھاون ہزار سے زیادہ کشمریوں کو گرفتار کرچکی ہے۔ اسی طرح ایک لاکھ نو ہزار چار سو چالیس سے زائد مکانات اور دکانوں کو مسمار کیا جاچکا ہے۔

بائیس ہزار نو سو سے زائد کشمیری خواتین بیوہ، بھارتی جبر و ستم کے باعث بیوہ ہوئیں۔ ایک لاکھ سات ہزار سات سو اسی بچے یتیمی کا دکھ سہہ رہے ہیں۔ درندہ صفت بھارتی فوج نے گیارہ ہزار ایک سو چالیس سے زائد کشمیری خواتین کی عصمتوں کو تار تار کیا۔

پانچ اگست دو ہزار انیس کو انتہا پسند مودی نے شق تین سو ستر کے خاتمے کے بعد ظلم و ستم کی نئی خونی داستانیں لکھنا شروع کیں۔ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو لگا دیا گیا ہے۔ مواصلاتی نظام بند ہے۔ اخبارات اور کشمیری چینل پر پابندی ہے۔ ہزاروں کشمیریوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ کئی رہنما نظر بند ہیں اور ریاست دنیا کی سب سے بڑی جیل بن گئی ہے۔اس وحشیانہ اقدامات کے باعث وادی میں کھانے پینے اور ادویات کی انتہائی شدید قلت کا سامنا ہے۔ ذرائع ابلاغ پر پابندی کے بعد بھارتی حکومت نے کوشش کی کہ وادی میں ڈھائے جانے والے اپنے مظالم کو دنیا کی نگاہوں سے اوجھل رکھے لیکن عالمی میڈیا بھارتی دہشت گردی کو بے نقاب کر رہا ہے۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں