داعش نے ابوبکر البغدادی کی ہلاکت کی تصدیق کردی، ابو ابراہیم الھاشمی القریشی نئے جانشین مقرر

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) دولتِ اسلامیہ “داعش” نے اپنے لیڈر ابوبکر البغدادی کی موت کی تصدیق کر دی ہے اور ان کا جانشین مقرر کر دیا گیا ہے۔

دولتِ اسلامیہ کی پیغام بھیجنے والی سروس ٹیلی گرام میں ابو ابراہیم الھاشمی القریشی کو نیا لیڈر اور ’خلیفہ‘ مقرر کر دیا گیا ہے۔

اختتام ہفتہ کو امریکہ کی سپیشل فورسز نے شمال مغربی شام میں البغدادی کا کھوج لگا کر ان کے کمپاؤنڈ پر حملہ کیا تھا۔

دولتِ اسلامیہ کے رہنما ایک سرنگ میں گھس گئے جہاں انھوں نے ایک خود کش جیکٹ کے ذریعے خود کو اڑا دیا۔

جب 2014 میں دولتِ مشترکہ نے عراق اور شام کے بڑے علاقے پر قبضہ کر کے وہاں کی عوام پر حکومت شروع کی تھی تو اس وقت البغدادی کو اس شدت پسند گروہ کا سربراہ بنا دیا گیا تھا۔

ایک علیحدہ پیغام میں دولتِ مشترکہ نے اپنے ترجمان ابو الحسن المہاجر کی ہلاکت کی بھی تصدیق کی ہے۔ انھیں 27 اکتوبر کو کرد اور امریکی مشترکہ آپریشن میں ہلاک کیا گیا تھا۔ سعودی عرب کے شہری المہاجر کو البغدادی کا ممکنہ جانشین سمجھا جاتا تھا۔

نئے ترجمان ابو حمزہ القریشی نے مسلمانوں سے کہا ہے کہ وہ ابو ابراہیم الھاشمی کی بیعت کریں۔

دریں اثناء امریکی فوج نے شمالی شام میں دولتِ اسلامیہ کے سربراہ کے کمپاؤنڈ پر ریڈ کی پہلی فوٹیج جاری کی ہے۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس کمپاؤنڈ کی طرف بھاگتے ہوئے شدت پسندوں پر بھی فوجی گولیاں برسا رہے ہیں جس میں ابو بکر البغدادی چھپے ہوئے تھے۔

بعد میں مبینہ طور پر البغدادی ایک سرنگ میں گھس گئے اور اپنے آپ کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا لیا

ابو ابراہیم الہاشمی القریشی کون ہے؟

‘اسلامک اسٹیٹ‘ کی جہادی سرگرمیوں اور اس کے نظریات کا مطالعہ کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ داعش کا نیا سربراہ بظاہر کوئی ایسا نیا جہادی لیڈر ہے، جس سے دنیا واقف نہیں ہے۔ لیکن برطانیہ میں سوان سی یونیورسٹی کے محقق ایمن التمیمی کہتے ہیں کہ ہو سکتا ہے کہ یہ نیا رہنما داعش کے مرکزی لیڈروں میں شمار ہونے والا حاجی عبداللہ نامی شدت پسند لیڈر ہو۔

حاجی عبداللہ داعش کے مرکزی رہنماؤں میں سے ایسا لیڈر تھا، جس کے بارے میں امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے کہا تھا کہ وہ ابوبکر البغدادی کا ممکنہ جانشین ہو سکتا تھا۔

ایمن التمیمی نے روئٹرز کو بتایا، ”ہو سکتا ہے یہ ابو ابراہیم الہاشمی القریشی کوئی ایسا جہادی رہنما ہو، جس سے ہم پہلے ہی سے واقف ہوں، لیکن جس نے ممکنہ طور پر اب نیا نام اپنا لیا ہو۔‘‘

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں