کربلا + بغداد (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) عراق میں بدعنوانی اور بے روزگاری کے خلاف شدید احتجاج کیا جارہا ہے اور مظاہرین حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
مظاہرین کے غصے کا نشانہ عراقی حکومت کے حمایتی ملک ایران کی طرف بھی ہے۔ ان مظاہروں کا سلسلہ ایک ماہ سے جاری ہے جس کے دوران سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 250 افراد جاں بحق اور سیکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔
#العراق: حرق جدار القنصلية الإيرانية في #كربلاء pic.twitter.com/C4jZyZkDeC
— إيران إنترناشيونال-عربي (@IranIntl_Ar) November 3, 2019
مشتعل مظاہرین نے قونصلیٹ کی بیرونی دیوار کے باہر ٹائر نذر آتش کیے اور ایرانی پرچم اتار کر وہاں عراقی پرچم لہرادیا۔ اس موقع پر عراقی حکومت اور ایران کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی گئی۔
#BREAKING: Dozens of Iraqi demonstrators have stormed the Iranian consulate in #Karbala, lowering the flag and burning part of the outer wall #IraqProtests https://t.co/axoNKBjwHh pic.twitter.com/4wLEJYImKW
— Arab News (@arabnews) November 3, 2019
سیکیورٹی فورسز نے ہوائی فائرنگ کرکے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے سیکیورٹی اہلکاروں پر پتھراؤ کیا۔
#Iraqi revolutionaries attack Islamic Republic consulate in Karbala, #Iraq. pic.twitter.com/9Hhqe4fhk3
— Alireza Nader علیرضا نادر (@AlirezaNader) November 3, 2019
ادھر عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے کہا ہے کہ مظاہرین اپنے مقاصد حاصل کر چکے، اب معاشی و تجارتی معاملات کو متاثر کرنا بند کریں، کیونکہ بندرگاہوں کوجانےوالی سڑکیں بند ہونے سے اربوں ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔