شام کے شہر قامشلی میں 3 بم دھماکے، 10 شہری شہید، 60 زخمی

دمشق (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) شام کے شمالی مشرق شہر قامشلی میں پے درپے تین بم دھماکوں میں 10 شہری شہید اور 60 زخمی ہوگئے۔

خبر رساں اداروں کے مطابق یہ دھماکے منگل کے روز تُرک ضلع ماردین کے قریب واقع قامشلی میں ہوئے، جن میں بارود سے بھری 2 گاڑیاں اور ایک موٹر سائیکل استعمال کی گئی۔ دونوں کار بم دھماکے ایک بازار میں ہوئے ہے، جب کہ تیسرا دھماکا ایک ہوٹل کے باہر ہوا ہے۔ دھماکوں کے نتیجے میں کئی گاڑیاں اور عمارتیں تباہ ہوگئیں۔

دوسری جانب برطانوی فوج کے سابق افسر اور شام میں طبی کاموں کے لیے ’’وائٹ ہیلمٹ‘‘ نامی تنظیم کی بنیاد رکھنے والے جیمز لی میسوریر ترکی میں مردہ حالت میں پائے گئے ہیں۔ جیمز لی گزشتہ کئی برسوں سے ترکی میں رہایش پذیر تھے اور پیر کے روز ان کی لاش وسطی استنبول کے ضلع بیوگلو میں ان کے گھر کے باہر سے ملی ہے۔

گورنر استنبول کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جیمز لی کی موت کی وجہ جاننے کے لیے انتظامی اور عدالتی سطح پر تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق جیمز لی پیر کی صبح اس حالت میں مردہ پائے گئے کہ ان کی ٹانگیں ٹوٹی ہوئی تھیں اور سر پر بھی گہری چوٹ تھی۔ ابتدائی طور پر پولیس کا کہنا ہے کہ جیمز لی کے گھر میں کسی کے داخلے یا نکلنے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بظاہر لگتا ہے کہ جیمز لی کی موت گھر کی بالائی منزل کی بالکونی سے گرنے کی وجہ سے ہوئی ہے اور اس حوالے سے خودکشی کا بھی شبہہ ہے۔ جیمز لی کی اہلیہ نے پولیس کو بتایا ہے کہ ان کے شوہر ذہنی تناؤ سے نجات کے لیے ادویات کا استعمال کیا کرتے تھے۔

یاد رہے کہ جیمز لی میسوریر مے ڈے امدادی تنظیم کے بانی تھے اور یہ غیر سرکاری تنظیم جنگ زدہ ممالک میں جا کر لوگوں کو طبی امداد کے علاوہ خوراک اور پناہ دینے کا کام کرتی ہے۔ انہوں نے 2013ء میں تُرک اور شامی نوجوانوں پر مشتمل وائٹ ہیلمٹ نامی تنظیم کی بنیاد رکھی تھی۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں