عدن (ویب ڈیسک) حوثی ملیشیا نے اعلان کیا ہے کہ انھوں نے تین بحری جہازوں پر قبضہ کر لیا ہے، جن میں سے ایک سعودی عرب جبکہ باقی دو جہاز جنوبی کوریا کے ہیں۔
یمن میں حوثی ملیشیا کے خلاف لڑنے والے سعودی اتحاد کے مطابق حوثی کوسٹ گارڈ نے بحریہ احمر میں کارروائی کر کے تین بحری جہازوں پر قبضہ کر لیا۔
جنوبی کوریا کی وزارتِ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ ان کے دو جہازوں میں کشتی کھینچنے والی ٹگ بوٹ اور ایک ریت نکالنے والا ڈریجر شامل ہیں۔
دونوں جہاز جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والی تعمیراتی کمپنی ووجنگ ڈویلپمنٹ کی ملکیت ہیں۔ دونوں جہازوں پر عملے کے کُل 16 افراد سوار تھے جن میں سے دو کا تعلق جنوبی کوریا سے ہے جبکہ باقی افراد کی شہریت واضح نہیں۔
جنوبی کوریا کی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں یہ بھی بتایا کہ سعودی بحری جہاز پر کم سے کم 10 افراد موجود تھے۔ بیان کے مطابق جنوبی کوریا کے دونوں شہری محفوظ ہیں اور حکومت ان کی رہائی کے لیے تمام ممکن اقدامات لے رہی ہے۔
حوثی ملیشیا کے سینیئر کمانڈر محمد علی الحوثی نے غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ان کے اہلکاروں نے بحریہ احمر میں ایک مشکوک بحری جہاز کو قبضے میں لیا ہے۔ ان کے مطابق یمنی کوسٹ گارڈ ابھی اس بات کا تعین کر رہے ہیں کہ آیا یہ جہاز جنوبی کوریا کی ملکیت ہیں یا سعودی عرب کی۔
ان کے مطابق اگر تو یہ جہاز جنوبی کوریا کے ہی ہیں تو انھیں عملے سمیت قانونی کارروائی کے بعد بازیاب کر دیا جائے گا۔
حوثی ملیشیا سے منسلک ایک یمنی ٹی وی چینل کے مطابق کوسٹ گارڈ نے تینوں بحری جہازوں کو جزیرہ عقبان کے قریب قبضے میں لیا جو کہ بحریہ احمر کے جنوب میں واقع ہے اور اب وہ الصلیف کی بندرگاہ پر کھڑے ہیں۔
واضح رہے کہ کچھ ماہ قبل سعودی عرب کی دو بڑی تیل تنصیبات پر ڈرون اور میزائل حملوں کے بعد امریکہ نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی درخواست پر سعودی عرب میں اپنی افواج بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔
یاد رہے کہ حوثی ملیشیا نے سنہ 2015 میں یمن کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا، جس کے بعد اسی سال مارچ میں سعودی اتحاد نے ان کے خلاف کارروائی شروع کی جس کے نتیجے میں یمن کے ساحلی علاقوں کا کنٹرول حوثیوں سے واپس لے لیا گیا۔
اس سے قبل حوثی ملیشیا نے یمن کے ساحل کے قریب آنے والے جہازوں کو ابنائے باب المندب میں نشانہ بنایا ہے۔ یہ بحریہ احمر کے جنوبی کونے پر واقع ہے اور ہر سال دنیا کے زیادہ تر تیل بردار یہاں سے گزرتے ہیں۔