نجف+ بغداد (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) عراق میں جاری حکومت مخالف مظاہروں میں مظاہرین نے نجف شہر میں ایران کے قونصل خانے کو نذرآتش کر دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق مقامی حکام نے واقعے کے بعد شہر میں کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ مظاہرین کی جانب سے حکومت مخالف جذبات کا یہ شدید ترین اظہار ہے جو گزشتہ کئی ہفتوں سے بغداد اور دیگر شہروں میں احتجاج کرر رہے ہیں۔
#Iran’s consulate in the Shiite holy city of #Najaf was torched by a group of #Iraqi protesters. A protester carries a giant Iraqi flag while another one beats Iran supreme leader Ali Khameni’s pictures with slipper. Some are chanting “Iran go out”#Iraqhttps://t.co/wXe4Sg4zhm
— Nafiseh Kohnavard (@nafisehkBBC) November 27, 2019
عرب میڈیا کے مطابق نجف میں عراقی مظاہرین کے ہاتھوں ایرانی قونصل خانے کو آگ لگائے جانے پر تبصرہ کرتے ہوئے نجف کے گورنر لوئی الیاسری کا کہنا ہے کہ لوگوں کے جتھے مختلف سمتوں سے نکل آئے اور انہوں نے سیکورٹی فورسز پر حملہ کر دیا۔ اور اس کے نتیجے میں 47 سیکورٹی اہل کار زخمی ہو گئے۔
جمعرات کے روز العربیہ نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے الیاسری نے بتایا کہ ایرانی قونصل خانے کو آگ لگائے جانے کے واقعے کے بعد سیکورٹی فورسز کو از سر نو تعینات کیا گیا ہے اور آج (جمعرات کے روز) ان کی پوزیشن مختلف ہو گی۔ نجف کے گورنر کے مطابق مشتعل مظاہرین کی تعداد کافی زیادہ تھی اور سیکورٹی فورسز کوشش کے باوجود انہیں روک نہیں سکیں۔
شاهد.. أول فيديو لمحتجين داخل القنصلية الإيرانية بالنجف بعد حرقها #العراق pic.twitter.com/bG8qdh2asz
— العربية (@AlArabiya) November 27, 2019
اس سے قبل بدھ کی شب مظاہرین نے نجف میں ایرانی قونصل خانے کو آگ لگا دی۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ ان کے ملک میں ایرانی نفوذ کو ختم کیا جائے۔ واقعے کے بعد حکام نے شہر میں کرفیو نافذ کرتے ہوئے نجف کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کی ناکہ بندی کر دی۔
عراقی وزارت خارجہ نے اس واقعے کو عراق اور ایران کے درمیان تاریخی تعلقات میں بگاڑ پیدا کرنے کی ایک کوشش قرار دیا۔ وزارت نے خبردار کیا کہ مظاہرین کی صفوں میں “بیرونی عناصر” گھسے ہوئے ہیں جو ایسا ایجنڈا رکھتے ہیں جس کا قومی مطالبات سے کوئی واسطہ نہیں۔ عراقی وزارت خارجہ کے مطابق نجف میں جو کچھ پیش آیا وہ “سرکاری موقف” کا مظہر نہیں ہے۔
Iraq protesters torch Iran consulate in Najaf, curfew imposed https://t.co/0WazIO1Lv5 pic.twitter.com/YqEabYqsUl
— Reuters (@Reuters) November 28, 2019
عراقی حکام کا کہنا ہے کہ ایرانی قونصل خانے کا عملہ محفوظ ہے اور قونصل خانے میں موجود تمام افراد عمارت کے عقبی حصے سے نکلنے میں کامیاب رہے۔
اس سے قبل کربلا اور بصرہ میں بھی ایرانی قونصل خانوں پر حملے ہوچکے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کے بعد میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔
طبی ذرائع کے مطابق مذکورہ واقعے میں درجنوں افراد زخمی ہوئے جب کہ حکام نے جمعرات کے روز سرکاری چھٹی کا اعلان کر دیا۔ نجف کے داخلی اور خارجی راستوں کی بندش کے سبب شہر ملک کے بقیہ علاقوں سے کٹ گیا ہے۔
Masked assailants set fire to #Iran's consulate in #Najaf#Iraq pic.twitter.com/LNxdOhn39x
— Press TV ???? (@PressTV) November 27, 2019
ایرانی قونصل خانے کے جلائے جانے سے تقریبا ایک ماہ قبل عراقی مظاہرین نے کربلا میں ایرانی قونصل خانے کی بیرونی دیوار میں آگ لگا دی تھی۔ اس موقع پر عراق میں ایرانی وجود کو مسترد کرنے کی علامت کے طور پر ایرانی سفارتی مشن کی عمارت پر عراقی پرچم لہرا دیا گیا۔
سوشل میڈیا پر مختلف وڈیوز وائرل ہوئی ہیں جن میں نجف میں عراقی مظاہرین کو بدھ کی شب ایرانی قونصل خانے کی دیوار پر دھاوا بولتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ بعد ازاں انہوں نے اس کے اندر آگ لگا دی اور عمارت پر سے ایرانی پرچم اتار کر وہاں عراقی پرچم لہرا دیا۔
ابتدا میں قونصل خانے کی حفاظت پر مامور عراقی سیکورٹی فورس نے مظاہرین کو قونصل خانے کی عمارت پر حملہ کرنے سے روکا۔ بعد ازاں وہ سفارتی کمیٹی کے ہمراہ وہاں سے پیچھے ہٹ گئی۔
سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکورٹی فورسز کا انخلا قونصل خانے کے سامنے مظاہرین کے ساتھ 4 گھنٹوں تک جھڑپوں کے بعد عمل میں آیا۔ نجف میں مذہبی شخصیات کے مزاروں اور ان کی رہائش گاہوں پر سیکورٹی کے انتظامات سخت کر دیے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایرانی قونصل خانے کے نزدیک مظاہرین اور ہنگامہ آرائی کے انسداد کی فورس کے درمیان تصادم ہوا۔ اس دوران مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا بھی استعمال کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں کے دوران 17 مظاہرین زخمی ہو گئے۔
عراق میں انسانی حقوق کے کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ مظاہرین کی جانب سے نجف کے متعدد راستوں کی بندش کا سلسلہ جاری ہے۔ کمیشن کے مطابق دجلہ چینل کے صحافیوں کو نجف میں زدوکوب کیا گیا۔
دوسری جانب مذہبی آستانوں کی انتظامیہ نے کربلا اور نجف کے شہروں کے علاوہ بابل صوبے کے صدر مقام الحلہ میں بچوں کے تمام دینی مدارس کو بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ فیصلہ کربلا شہر میں پہلی مرتبہ دن کے وقت پُرتشدد کارروائی ہونے کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے۔ اس دران براہ راست فائرنگ کا استعمال ہوا جس کے نتیجے میں طبی ذرائع کے مطابق ایک شخص اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔