تہران (ڈیلی اردو) فلسطین میں قابض صیہونی ریاست اسرائیل کے مظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحتمی تحریک حماس کے رہنما اسماعیل عبد السلام احمد ہنیہ بھی عراق میں امریکی ڈرون حملہ میں شہید ہونے والے ایرانی جنرل کے جنازے کی نماز میں شریک ہوئے۔
انہوں نے عراق کے بغداد ہوائی اڈے پر ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی کے فوجی قافلے پر امریکی ڈرون حملہ کی شدید مذمت کی اور جنازے میں شامل ایرانی سوگواروں سے خطاب کرتے ہوئے شہید جنرل قاسم سلیمانی کو ”شہید یروشلم “ سے تعبیر کیا۔
ایرانی خبر رساں ادارے تسنیم نیوز کے مطابق، تہران میں فلسطین کے سابق وزیر اعظم اور فلسطینی تنظیم حماس کی خارجہ پالیسی کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے شہید قاسم سلیمانی کے تشییع جنازہ کے عظیم اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کو شہید قاسم سلیمانی پر امریکہ کے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرنی چاہیے۔
A senior leader of #Palestinian Hamas resistance movement paid tribute to General Qassem #Soleimani –the top Iranian commander who was assassinated in a #US drone strike in Iraq- as a martyr of al-Qudshttps://t.co/vWN21ALcjX pic.twitter.com/iRUFgVNzhF
— Tasnim News Agency (@Tasnimnews_EN) January 6, 2020
اسماعیل ھنیہ نے عہد کیا کہ فلسطینی مزاحتمی تحریک حماس بشمول ان کا گروپ جو غزہ پر اپنا کنٹرول رکھتا ہے، صیہونی ارادوں ، پالیسیوں، کارروائیوں اور امریکی غلبہ کے خلاف مزاحمت کرتے رہنے کے لیے جنرل سلیمانی کے نقش قدم چلے گا۔
واضح ہو کہ آج جنرل سلیمانی اور ان کے ساتھ شہید ہونے والے ساتھیوں کی نماز جنازہ رہبر اعلیٰ و قائد اسلامی انقلاب آیت اللہ خامنہ ای کی امامت میں ادا کی گئی۔ ان کی نماز جنازہ میں 50 لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی۔
Initial reports are suggesting that at least 5 million people have attended Soleimani's funeral in #Tehran, #Iran
— Aurora Intel (@AuroraIntel) January 6, 2020
جنرل سلیمانی کے جانشین اسماعیل ہانیہ ان کے جنازے کے قریب کھڑے تھے انہی کے ہمراہ صدر ایران حسن روحانی اور دیگر اعلیٰ رہنما بھی جنازے کے قریب ہی کھڑے تھے، نماز جنازہ پرھانے کے دوران ایک موقع پر آیت اللہ خامنہ ای بے اختیار پھوٹ پھوٹ کر رو پڑے۔
اشکهای رهبر انقلاب هنگام اقامه نماز بر پیکر شهید حاج قاسم سلیمانی و همرزمانش pic.twitter.com/1EgnBW8Kjn
— خبرگزاری فارس (@FarsNews_Agency) January 6, 2020
ان کے ساتھ ہی دیگر مقتدی بھی خود پر قابو نہ رکھ سکے اور رونے لگے۔ نماز جنازہ کے بعد وہاں موجود سوگواروں کے ”امریکہ مردہ باد “ کے نعروں سے فضا گونج اٹھی۔
اس سے قبل حماس کے سربراہ نے اعلیٰ اختیاراتی وفد جس میں سیاسی شعبے کے نائب سربراہ صالح العاروری، موسیٰ ابو مرذوق اور عزت الرشق شامل تھے کے ہمراہ تہران کا دورہ کیا، جہاں ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای اور صدر حسن روحانی سے ملاقات کی اور عراق میں قدس فورس کے سربراہ کی امریکی حملے میں شہادت پر تبادلہ خیال کیا۔
واضح رہے کہ اسماعیل ھنیہ نے مختلف اسلامی ممالک کے ساتھ باہمی تعلقات کو فروغ دینے اور فلسطینی مقصد کے لئے حمایت حاصل کرنے کے لئے مصر ، ترکی اور قطر کا دورہ کیاتھا جہاں انھوں نے صیہونی مظالم اور امریکی پشت پناہی کے حوالے سے سربراہان کو آگاہ کیا تھا۔
اسماعیل ہنیہ نے اس سے قبل ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے ساتھ ٹیلی فونک رابطے میں جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت پر تعزیت کا اظہار کیا تھا۔
دوسری جانب ایران میں تعینات فلسطینی، ترکی، افغانستان، عراق، شام، ازبکستان، جمہوریہ آذربائیجان، عمانی مشیر، گیانا بساؤ اور کینیا کے سفیروں نے پاسداران انقلاب کے کمانڈر قدس فورس جنرل قاسم سلیمانی اور ان کے ساتھیوں کے جنازے میں شرکت کی۔
شہید قاسم سلیمانی کے جسد خاکی کو منگل کے روز اپنے آبائی علاقے صوبے کرمان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ جمعہ کو علی الصبح عراق کے دارالحکومت بغداد کے ایئرپورٹ پر امریکہ کی جانب سے راکٹ حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں پاسداران انقلاب کے کمانڈر قدس جنرل قاسم سلیمانی سمیت عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر ابومہدی المہندس شہید ہو گئے تھے۔