تہران (ڈیلی اردو) ایرانی حکومت کے یوکرینی طیارے کو مار گرانے پر ہزاروں طلبا اور شہری حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔
عالمی میڈیا کے مطابق ایران کی جانب سے یوکرین کے مسافر طیارے پر حملے کے خلاف تہران میں مظاہرین سراپا احتجاج ہیں اور سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق تہران میں شریف اور امیر کبیر یونیورسٹیوں کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے ہزاروں طلبا اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ مظاہرین نے سیکیورٹی فورسز پر پتھرائو کیا۔ سیکیورٹی فورسز نے آنسو گیس شیلنگ سے مظاہرین کو منتشر کیا اور فائرنگ کی۔ جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
Another video showing blood in the streets of Tehran. #IranProtests https://t.co/kOxDgqkQF0
— FJ (@Natsecjeff) January 12, 2020
#IRGC Basij security forces firing at protesters. #Iran https://t.co/ssZkYg3tlD
— Aurora Intel (@AuroraIntel) January 12, 2020
https://twitter.com/sotiridi/status/1216420098489167883?s=08
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انگلش اور فارسی زبانوں میں ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ایران کے بہادر اور متاثرہ لوگوں کے لیے میرا یہ پیغام ہے کہ میں صدر بننے سے لے کر اب تک آپ کے ساتھ کھڑا رہا ہوں اور ہماری حکومت آپ کا ساتھ دیتی رہے گی۔‘ ’ہم بغور ان مظاہروں پر نظر رکھ رہے ہیں۔ آپ کی ہمت متاثر کن ہے۔‘
خطاب به رهبران ايران: معترضان خود را نكشيد. هزاران تن تاكنون به دست شما كشته يا زنداني شده اند، و جهان نظاره گر است. مهمتر از ان، ايالات متحده نظاره گر است. اينترنت را دوباره وصل كنيد و به خبرنگاران اجازه دهيد ازادانه حركت كنند! كشتار مردم بزرگ ايران را متوقف كنيد! https://t.co/rzpx3Nfn03
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) January 12, 2020
واضح رہے کہ چند روز قبل یوکرین کی بین الاقوامی فضائی کمپنی کی پرواز پی ایس 752 بدھ کو ایران کے دارالحکومت تہران سے یوکرین کے دارالحکومت کیئو جانے کے لیے پرواز بھری تاہم طیارہ چند ہی منٹ بعد گِر کر تباہ ہو گیا تھا۔
اس کے گرنے کی اطلاعات اس وقت آئیں تھیں جب ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد جوابی کارروائی میں عراق میں موجود دو امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملے کر رہا تھا۔ 3 جنوری کو ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی بغداد میں موجود تھے جب انھیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم کے تحت ایک امریکی ڈرون حملے میں شہید کردیا گیا تھا۔
بعدازاں ایران نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ طیارے کو غلطی سے نشانہ بنایا گیا جس پر حادثے میں جاں بحق ہونے والے تمام افراد کے لواحقین سے معذرت کی گئی۔