دہلی (ڈیلی اردو) بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں اب تک خوف اور دہشت کا راج ہے۔ نالے سے چار جلی ہوئی لاشیں برآمد ہوئیں۔ بھارتی انتہا پسند ہندوؤں کے ہاتھوں جان سے جانے والوں کی تعداد اب 47 تک پہنچ گئی۔ کئی علاقوں میں تعلیمی ادارے بدستور بند ہیں جبکہ بھارتی پارلیمنٹ میں اپوزیشن کا دہلی فسادات کے اصل مجرموں کو پکڑنے کے ساتھ ساتھ جنونی قاتل وزیر داخلہ امیت شاہ کے استعفیٰ کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔
Delhi violence death toll mounts to 47 but political blame game continues. West Bengal CM @MamataOfficial calls Delhi riots a 'planned genocide'.
More details by TIMES NOWs Sreyashi & Tamal. pic.twitter.com/bAMg0BiDXo
— TIMES NOW (@TimesNow) March 2, 2020
بھارتی ہندو انتہا پسندوں اور بلوائیوں کے حملے کے بعد مسلم علاقوں میں خوف اور ڈر کا عالم ہے۔ پولیس، ہٹلر مودی اور آر ایس ایس کے مسلم دشمن سوچ کو پروان چڑھا رہی ہے۔ مسلمانوں کی املاک جل کر کوئلہ ہوچکی ہے اور پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے نالے سے چار جلی ہوئی مسخ شدہ لاشیں برآمد کی ہیں۔
شورش زدہ علاقوں میں کاروبار ہی نہیں تعلیمی ادارے تک بند ہیں جبکہ پولیس علاقے میں گشت کررہی ہے۔ دوسری جانب بھارتی پارلیمنٹ میں آج بجٹ اجلاس پر بحث ہونی ہے لیکن اپوزیشن نے دہلی میں فساد کے خلاف زبردست احتجاج کیا۔ کانگریس سمیت اپوزیشن جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ گجرات کی طرح منصوبہ بندی کرکے دہلی میں قتل و غارت گری کا بازار گرم کرنے والے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ فوری طور پر مستعفی ہوں۔