کابل (ڈیلی اردو) افغانستان کے صوبے ہرات میں طالبان جنگجوؤں کے حملے میں خواتین اور بچوں سمیت 14 افراد شہید اور 33 زخمی ہوگئے۔ جبکہ حملے میں 3 مقامی عسکریت پسند کمانڈروں کے ہلاک ہو گئے۔
افغان میڈیا کے مطابق صوبے ہرات کے گاؤں خواجہ نور میں طالبان نے دھاوا بول دیا، اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں 14 شہری شہید اور 33 زخمی ہوگئے۔ شہدا اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
Civilians among 14 killed, 33 injured in Taliban attacks: By Storai Karimi on 07 March 2020 HERAT CITY (Pajhwok): At least seven civilians have been killed and 17 others wounded in a Taliban attack in western Herat province, an… read more https://t.co/Lb6KeCHMjX pic.twitter.com/Fo2QixrWvg
— Pajhwok Afghan News (@pajhwok) March 7, 2020
صوبائی گورنر کے ترجمان فرہاد جیلانی نے میڈیا کو بتایا کہ ’طالبان دہشت گردوں‘ نے گاؤں پر حملہ کیا اور خواتین و بچوں کو بھی نشانہ بنایا۔
دریں اثنا طالبان کی جانب سے ہرات کے علاقے خواجہ نور محمد میں بھی میزائل حملہ کیا گیا۔ افغان حکام کے مطابق شہید ہونے والوں میں ایک افغان پولیس اہلکار بھی شامل ہے۔
دریں اثنا صوبے ہلمند میں بارودی سرنگ دھماکے میں ایک پولیس اہلکار شہید اور 4 زخمی ہوگئے۔ حکومتی حکام نے اس حملے کی ذمہ داری بھی طالبان پر عائد کی ہے۔
ادھر افغان طالبان کی جانب سے ہرات میں ہونے والے حملے میں 3 مقامی عسکریت پسند کمانڈروں کے ہلاک اور 5 کے زخمی ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے گذشتہ روز افغانستان میں عوامی اجتماع پر ہونے والے داعش کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان عوام دہشت گردی سے پاک مستقبل کے مستحق ہیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز کابل میں ہونے والے ایک اجتماع میں فائرنگ سے 32 افراد شہید اور 81 سے زائد زخمی ہوگئے تھے، حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔
یہ تقریب افغان سیاسی جماعت حزب وحدت کے سربراہ اور ہزارہ شیعہ رہنما عبدالعلی مزاری کی برسی کے موقع پر رکھی گئی تھی جس میں افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور سابق صدر حامد کرزئی بھی شریک تھے تاہم وہ اس حملے میں محفوظ رہے۔