کوئٹہ: کررونا وائرس کیلئے حفاظتی طبی سامان کے مطالبہ پر ڈاکٹرز گرفتار

کوئٹہ (ڈیلی اردو) صوبہ بلوچستان میں کررونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیشِ نظر حفاظتی طبی سامان کی عدم فراہمی کے خلاف احتجاج کرنے والے ینگ ڈاکٹروں کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ ​

طبی عملے کی گرفتاریوں کے بعد صوبے بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں نے ہڑتال شروع کر دی ہے۔

پیر کو ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن، پیرا میڈیکل اسٹاف اور نرسز نے ڈاکٹروں اور دیگر عملے کو حفاظتی کٹس اور دیگر ضروری سامان فراہم نہ کرنے کے خلاف ‘سول سنڈیمن ہسپتال’ سے ریلی نکالی۔

ریلی کے شرکا نے مختلف شاہراہوں پر احتجاج کیا اور وہ صوبائی حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ ہاؤس کے قریب جمع ہوئے۔

اس موقع پر پولیس حکام نے ڈاکٹروں کو باور کرایا کہ کوئٹہ میں دفعہ 144 نافذ ہے۔ اس لیے جلوس اور دھرنا فوری طور پر ختم کیا جائے۔

تاہم ڈاکٹروں نے اُن کی بات نہیں سُنی۔ جس پر پولیس نے احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں اور دیگر عملے کو حراست میں لینے کی کوشش کی۔ اس دوران پولیس اور ڈاکٹروں کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی اور پولیس نے لاٹھی چارج کے بعد مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔

اس واقعہ کے فوراً بعد ڈاکٹروں نے صوبے بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں مکمل ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ جس کے بعد کوئٹہ شہر اور دیگر اضلاع کے سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کے علاج کا سلسلہ بند کر دیا گیا ہے۔

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے مطابق آج سول ہسپتال کے ڈاکٹرز کی جانب سے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے حفاظتی سامان نہ ملنے کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ احتجاجی ڈاکٹرز نے شنوائی نہ ہونے پر وزیراعلیٰ ہاؤس بلوچستان کی جانب مارچ کیا۔ اسی دوران پولیس نے ڈاکٹرز پر شدید لاٹھی چارج کیا جس کے بعد کئی ڈاکٹر زخمی جبکہ سو سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے مطابق حکومت بلوچستان سہولیات فراہم کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔ ڈاکٹرز کی گرفتاریوں کے خلاف ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکس نے تمام ایمرجنسی سروسز اور ٹراما میں ڈیوٹی کا بائیکاٹ کردیا ہے۔

یاد رہے کہ بلوچستان میں کرونا وائرس کے اب تک 192 کیسز سامنے آئے ہیں جن میں 12 ڈاکٹرز بھی شامل ہیں۔

صوبائی حکومت نے کوئٹہ سے تفتان کے قرنطینہ سینٹر میں 44 ڈاکٹروں کا تبادلہ کیا تھا۔ جن میں سے ایک بھی وہاں ڈیوٹی کے لیے نہیں گیا۔ جس پر صوبائی حکومت نے ان تمام 44 ڈاکٹروں کو معطل کر دیا ہے۔

دوسری جانب صوبائی کابینہ نے ڈاکٹروں کو حفاظتی کٹس کی فراہمی اور ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے دیگر مطالبات کا جائزہ لیا ہے۔

محکمہ صحت کے حکام کے مطابق حفاظتی کٹس (پی پی ای) ڈاکٹروں کے مطالبات کے مطابق اُن کے نمائندوں کو فراہم کر دی گئی ہیں اور انہیں مزید کٹس بھی دی جائیں گی۔

حکام کے بقول، کل مزید کٹس کوئٹہ پہنچ رہی ہیں۔ حکومت نجی ہسپتالوں اور کلینکس کو بھی حفاظتی کٹس اور سامان دے گی۔

یاد رہے کہ ڈاکٹروں اور طبی عملے کو اب تک 13000 فیس ماسکس N-95 فراہم کیے گئے ہیں۔ پی ڈی ایم اے اور محکمۂ صحت کی جانب سے کوئٹہ سمیت دیگر اضلاع کے ڈاکٹروں کو اب تک 2850 پی پی ای کٹس دی گئی ہیں۔

پاکستان بھر میں آج کورونا وائرس سے اب تک مزید 5 افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 52 ہوگئی جبکہ مزید نئے کیسز کے بعد کورونا سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 3520 ہوگئی ہے۔

ملک بھر میں اب تک کورونا سے ہونے والی 52 ہلاکتوں میں سے سب سے زیادہ سندھ میں 17 ہلاکتیں ہوئی ہیں، اس کے علاوہ خیبرپختونخوا میں 16، پنجاب 15 جبکہ گلگت بلتستان میں 3 اور بلوچستان میں ایک ہلاکت ہوئی ہے۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں