کولمبو (ڈیلی اردو/ اے ایف پی/اے پی/) سری لنکا میں حکام نے کورونا وائرس کے انتقال کر جانے والے مریضوں کی لاشوں کا نذر آتش کیا جانا لازمی قرار دے دیا ہے۔ ایسے مریضوں میں سے تین مسلم شہریوں کی میتیں جبرا جلا دیے جانے پر مقامی مسلم اقلیت مشتعل ہوگئی۔
USCIRF is concerned with reports of forced cremation of Muslims who died from #coronavirus under new govt guidance in #SriLanka; a violation of Islamic burial practice which forbids cremation. Under @WHO guidelines, both burial and cremation are permitted.https://t.co/JM0Fg4FZMB
— USCIRF (@USCIRF) April 7, 2020
غیرملکی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سری لنکا میں حکام نے کہاکہ کورونا وائرس کی وجہ سے لاحق ہونے والی بیماری کووِڈ انیس کے باعث انتقال کر جانے والے مریضوں کی میتیں جلانے کا فیصلہ اس وجہ سے کیا گیا کہ ایسے مردوں کی تدفین کے عمل سے بھی دوسرے صحت مند انسان متاثر نہ ہوں۔ لیکن مقامی مسلمانوں کی طرف سے جو ملک کی ایک اہم مذہبی اقلیت ہیں، اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے یہ کہا کہ کسی بھی مسلمان کی میت جلانا مسلمانوں کے بنیادی مذہبی عقائد، احکامات اور روایات کے عین منافی ہے۔
سری لنکا میں حکام نے کورونا وائرس کے انتقال کر جانے والے مریضوں کی لاشوں کا نذر آتش کیا جانا لازمی قرار دے دیا ہے۔ ایسے مریضوں میں سے تین مسلم شہریوں کی میتیں جبراﹰ جلا دیے جانے پر مقامی مسلم اقلیت شدید ناراض ہے۔
Sri Lanka: Government makes cremation of those who die of coronavirus compulsory, rejects objections by Muslim groups https://t.co/f7CCotD2xd
— OpIndia.com (@OpIndia_com) April 12, 2020
سری لنکا میں حکام کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے لاحق ہونے والی بیماری کووِڈ انیس کے باعث انتقال کر جانے والے مریضوں کی میتیں جلانے کا فیصلہ اس وجہ سے کیا گیا کہ ایسے مردوں کی تدفین کے عمل سے بھی دوسرے صحت مند انسان متاثر نہ ہوں۔ لیکن مقامی مسلمانوں کی طرف سے، جو ملک کی ایک اہم مذہبی اقلیت ہیں، اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے یہ کہا جا رہا ہے کہ کسی بھی مسلمان کی میت جلانا مسلمانوں کے بنیادی مذہبی عقائد، احکامات اور روایات کے عین منافی ہے۔
آل سیلون جمیعت العلماء (اے سی جے یو) کے صدر الشیخ رضوی مفتی نے کہا ہے کہ وزارت صحت کی ہدایات کی روشنی میں تمام عبادتوں گاہوں اور مذہبی اجتماعات پر عارضی طور پر پابندی لگائی گئی ہے۔
میت جلانا یا دفن کرنا دونوں ممکن، عالمی ادارہ صحت
سری لنکن وزیر صحت پاوِترا وانیاراچھی نے اتوار بارہ اپریل کے روز کہا، ”کوئی بھی ایسا فرد جس کی موت کووِڈ انیس کی وجہ سے ہوئی ہو، یا جس کے بارے میں شبہ ہو کہ اس کی موت اس مرض کے باعث ہوئی ہے، اس کی میت کو جلا دیا جائے گا۔‘‘ اس کے برعکس عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا یہ ہے کہ اہیسے کسی بھی مریض یا مریضہ کی لاش کو نذر آتش بھی کیا جا سکتا ہیے اور دفنایا بھی جا سکتا ہے۔
To date there is no evidence of persons having become infected from exposure to the bodies of persons who died from #COVID19https://t.co/vGfu3p0tX3 #coronavirus pic.twitter.com/g8AZu8qEcs
— World Health Organization (WHO) (@WHO) April 10, 2020
جنوبی ایشیا کی جزیرہ ریاست سری لنکا میں اس حوالے سے وہاں کی مسلم اقلیت کی طرف سے احتجاج اس وقت شروع ہوا، جب تین مسلمان ہلاک شدگان کی میتیں ان کے لواحقین کی طرف سے مخالفت کے باوجود جلا دی گئیں۔
سری لنکا کی کُل آبادی اکیس ملین ہے، جس میں مسلم مذہبی اقلیت سے تعلق رکھنے والے شہریوں کا تناسب دس فیصد بنتا ہے
مرنے والوں کے لواحقین مطالبہ کر رہے تھے کہ ان کے انتقال کر جانے والے عزیزوں کی میتیں جلانے کے بجائے دفنائی جائیں۔ یہ تینوں سری لنکن مسلمان ان سات افراد میں شامل تھے، جن کا سری لنکا میں اب تک کووِڈ انیس کے باعث انتقال ہو چکا ہے۔
اب تک کُل 200 سے زائد مریض
سری لنکا میں اب تک مجموعی طور پر کورونا وائرس کے مریضوں کی مصدقہ تعداد 210 ہے۔ ملکی سطح پر ہلاکتوں کی تعداد تاحال مقابلتاﹰ بہت کم ہونے کے باوجود حکام نے پورے ملک میں اس لیے غیر معینہ مدت تک کے لیے کرفیو نافذ کر رکھا ہے کہ اس مہلک وائرس کے ممکنہ تیز رفتار پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
کورونا وائرس کے باعث کسی بھی انتقال کر جانے والے مرد یا عورت کی لاش کو، چاہے اس کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو، زبردستی نذر آتش کر دینے کے کولمبو حکومت کے فیصلے پر انسانی حقوق کے لیے سرگرم کئی تنظیموں نے بھی کھل کر تنقید کی ہے۔
25,031 persons have been arrested by Police for violating curfew regulations since the island-wide curfew was imposed on the 20th of March. #SriLanka #Lka
— NewsRadio – TNLRN (@newsradiolk) April 13, 2020
دوسری جانب سری لنکا میں پولیس نے کرفیو قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر 25 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا ہے اور 6426 گاڑیاں قبضے میں لے لیں۔ سری لنکن حکومت نے ملک میں کورونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کیلئے 20 مارچ سے ملک بھر میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔
ایمنسٹی کی طرف سے بھی تنقید
اس بارے میں انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے جنوبی ایشیا کے لیے ڈائریکٹر بیراج پٹنائک کہتے ہیں، ”اس بہت مشکل وقت میں حکام کو چاہیے کہ وہ ملک میں آباد مختلف (مذہبی اور سماجی) برادریوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کی کوشش کریں، نہ کہ ان کے درمیان پہلے سے موجود خلیج کو مزید گہرا کیا جائے۔‘‘
Sri Lanka’s authorities must respect the right of religious minorities to carry out the final rites of their relatives in accordance with their own traditions unless they can show that restrictions are needed to prevent the spread of COVID-19. https://t.co/X8dtb3Kj1b
— Amnesty International South Asia, Regional Office (@amnestysasia) April 3, 2020
سری لنکا کی کُل آبادی اکیس ملین ہے، جس میں مسلم اقلیت سے تعلق رکھنے والے شہریوں کا تناسب دس فیصد بنتا ہے۔ سری لنکن مسلمانوں کی نمائندہ اور ملک کی ایک اہم سیاسی جماعت نے کووِڈ انیس کے مسلمان مریضوں کی میتیں بھی جلا دینے کے سرکاری فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت مرنے والے کے لواحقین کی خواہشات کو سرے سے نظر انداز کر دینے کے علاوہ مسلمانوں کی مذہبی روایات کو بھی ‘بہت سخت دلی سے پس پشت ڈال دینے‘ کی مرتکب ہوئی ہے۔