واشنگٹن (ڈیلی اردو) امریکہ کے کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) نے امریکی حکومت کو رپورٹ دی ہے کہ پاکستان میں ”مذہبی آزادی کے سلسلے میں منفی رجحانات جاری ہیں”۔
اس ضمن میں کمیشن نے کہا ہے کہ ”ملک میں توہین اسلام کے قوانین اور احمدیوں کے خلاف قوانین کو استعمال کیا جاتا ہے۔ کمیشن کے مطابق، بہت سے ہندوں، مسیحیوں اور سکھوں کو جبری طور پر مسلمان بنایا جاتا ہے اور حکومت ان کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ گزشتہ سال ایک ہجوم نے ایک مسیحی کمیونٹی پر توہین اسلام کا الزام لگنے کے بعد حملہ کیا”۔
“We, once again, recommend that Pakistan be a Country of Particular concern for a number of reasons—including the continued enforcement of blasphemy laws which have imprisoned and/or given a death sentence to 80 people within Pakistan.” @CommrBhargava #USCIRFAnnualReport2020
— USCIRF (@USCIRF) April 28, 2020
غیر ملکی خبر رساں ادارے وائس آف امریکہ نے جب پاکستان کے اقلیتوں کے سابق وزیر جے سالک سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ انہوں نے ابھی امریکہ کی 2020 کی رپورٹ تو نہیں دیکھی لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت کے لئے بہت اہم اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
Read the full #USCIRFAnnualReport2020 here: https://t.co/2StRIpQk2i pic.twitter.com/vbSAqiDdov
— USCIRF (@USCIRF) April 28, 2020
جے سالک کے مطابق، اگر پاکستان کے بانی قائد اعظم محمد علی جناح کے نظریات کے مطابق اقلیتوں کو مساوی حقوق دینے ہیں تو ان کا پاکستان کی پارلیمنٹ میں براہ راست الیکشن کے ذریعے موجود ہونا ضروری ہے۔