نیو یارک (ڈیلی اردو) وائٹ ہاؤس نے بدھ کے روز اعلان کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسلم ایغور میں اقلیت کے حقوق کی خلاف ورزیوں کی پاداش میں چینی حکام پر نئی پابندیاں عاید کرنے والے ایک قانون پر دستخط کردیئے ہیں۔
USCIRF celebrated @POTUS @realDonaldTrump’s signing of the #Uyghur Human Rights Policy Act (S.3744) today, thereby enacting it into law. #UyghurHumanRightsPolicyAct https://t.co/vFpFAC8Yay
— USCIRF (@USCIRF) June 17, 2020
بیان میں کہا گیا ہےکہ یہ قانون چین میں ایغور اور دیگر اقلیتوں کی نسلی شناخت مٹانے اور ان کے مذہبی اعتقادات کے خاتمے کے لیے انسانی حقوق کی پامالیوں، مجرمانہ کیمپوں کا منظم استعمال ،قید با مشقت اور دیگر جرائم میں ملوث اہلکاروں کے خلاف منظور کیا گیا ہے۔
USCIRF Commissioner @nuryturkel: “It is a great day for American citizens as well as #Uyghur and other Turkic people in China who have been subject to ghastly human rights abuses by the Communist Party of China." #UyghurHumanRightsPolicyAct https://t.co/LAYJazI4bb
— USCIRF (@USCIRF) June 17, 2020
20 مئی کو امریکی پارلیمنٹیرینز نے سنکیانگ میں مسلم ایغور اقلیت کو دبانے الزام میں چین پر “انسانیت کے خلاف جرائم” کا الزام عاید کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے بیجنگ پر پابندیاں عاید کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
چین کا الزام ہے کی ملک کے شمال مغربی حصے میں ایغور نسل کے مسلمان علاحدگی کی تحریک چلا رہے ہیں۔ چین نے ان پر دستی ہتھیاروں اور دھماکہ خیز مواد سے حملے کرنے جیسے الزامات بھی لگائے ہیں۔
امریکا اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے چینی حکام پر سنکیانگ میں “بحالی کیمپوں” میں اس اقلیت کے کم سے کم 10 لاکھ افراد کو حراست میں لینے کا الزام عاید کیا ہے۔
تاہم بیجنگ نے اس تعداد کی تردید کی ہے۔ چین کا کہنا ہے کہ ان کیمپوں میں لاپتا ہونے والے بچوں کو رکھا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انہیں مذہبی انتہا پسندی کی طرف رجحان سے دور رکھنےمیں مدد دینے کے لیے “پیشہ ورانہ تربیتی ” عمل سے گذارنے کا دعویٰ کیا ہے۔
امریکا کا کہناہے کہ چینی حکام ایغور اور ترکی بولنے والے مسلمانوں کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں۔
دسمبر 2019 میں امریکی ایوان نمائندگان نے چین کے خلاف پابندیوں کا مطالبہ کرنے کے لیے بل منظور کیا تھا۔ اس بل کی منظوری کے بعد بیجنگ میں “گہرے عدم اطمینان” کا اظہار کیا تھا۔