اسلام آباد (ڈیلی اردو) وزیر اعظم عمران خان آج قومی اسمبلی میں کی گئی خطاب پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنے ہوئے ہیں جس میں انہوں نے عالمی دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے بانی سربراہ اور 11/9 واقعہ میں ملوث مرکزی ملزم اُسامہ بن لادن کو شہید کہہ کر پکارا۔
Prime minister Imran defines #OBL killing as martyrdom. After saying OBL was killed by the #Americans he paused and chose ‘#martyr’ instead. He also claimed that $10 billion are being laundered out of Pakistan quoting a state department figure that doesnt exist. pic.twitter.com/nmT1DnQLSZ
— Syed Talat Hussain (@TalatHussain12) June 25, 2020
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان اپنی حکومت کی کامیابیاں گنواتے ہوئے جب خارجہ پالیسی کا ذکر کر رہے تھے تو انہوں نے پاکستان میں القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن کی موجودگی اور 2011 کے امریکی آپریشن کے بارے میں بھی بات کی۔
قومی اسمبلی سے اپنے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے حکومت کی خارجہ پالیسی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ آج حکومت کی خارجہ پالیسی صحیح سمت جارہی ہے جب کہ ماضی کی حکومتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جس میں انہوں نے کہا کہ جس طرح پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا ساتھ دیا جس سے ملک کو جو نقصان ہوا اور اس کے باوجود پاکستان کو برا بھلاکہا گیا اور افغانستان میں امریکہ نے اپنی ناکامی کیلئے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے۔ اس دوران عمران خان نے ایبٹ آباد میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی موجودگی اور اس کے خلاف امریکی آپریشن کے بارے میں بھی بات کی۔
عمران خان نے کہا کہ جب امریکہ نے ایبٹ آباد میں آ کر اسامہ بن لادن کو شہید کیا تو پوری دنیانے ہمیں گالیاں نکالی حالانکہ دہشت گردی کے خلاف ا مریکہ کی جنگ میں 70 ہزار پاکستانی مرچکے ہیں ۔
اسامہ بن لادن کو شہید کہنے پر سوشل میں میڈیا پر دیکھتے ہی دیکھتے ٹوئٹر پراسامہ بن لادن ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔ سوشل میڈیا پر یہ سوال پوچھا جارہا ہے کہ اگر اسامہ بن لادن شہید ہے تو آئی ایس آئی نے اسے پکڑنے میں مدد کیوں کی۔
صحافی امبر رحیم شمسی نے عمران خان کے انڈین چینل کو دیے گئے انٹرویو کے کلپ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’اسامہ بن لادن کو براہ راست شہید نہ کہنے کے حوالے سے عمران خان ہمیشہ محتاط رہے ہیں۔ یہاں (کلپ میں) وہ کہتے ہیں کہ ‘معاشرے کا ایک طبقہ’ سوچتا ہے کہ وہ (اسامہ شہید) ہیں۔ آج نیشنل اسمبلی میں انھوں نے اس فلٹر کی وضاحت کر دی۔‘
Imran Khan has always been careful about not directly calling Osama bin Laden a martyr. Here Khan says “a section of society” thinks he is. Guess this filter came off in the National Assembly today. pic.twitter.com/AY4oOe4rFI
— Amber Rahim Shamsi (@AmberRShamsi) June 25, 2020
عمران خان کی سابقہ اہلیہ ریحام خان نے بھی اس بات پر اپنی رائے کا اظہار یہ کہتے ہوئے کیا کہ ’آکسفورڈ سے فارغ التحصیل وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے اسامہ بن لادن کو ‘شہید’ قرار دے دیا ہے۔‘
The #Oxford educated #PM of #Pakistan #ImranKhan just declared #OsamaBinLaden a “shaheed” the Muslim term for a martyr. #OBL #Osama pic.twitter.com/YdSuOsm7jY
— Reham Khan (@RehamKhan1) June 25, 2020
صحافی اسد علی طور نے لکھا کہ ’وزیر اعظم عمران خان پاکستان کے چیف ایگزیکیٹیو بھی ہیں اور اگر وہ کوئی بات اسمبلی کے فلور پر کہتے ہیں تو اسے پالیسی بیان سمجھا جاتا ہے۔ کیا ہم کہہ سکتے ہیں کہ حکومت پاکستان نے اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دیے جانے والے شخص اسامہ بن لادن کو سرکاری سطح پر شہید قرار دے دیا ہے؟‘
Prime Minister @ImranKhanPTI is chief executive of #Pakistan and if he says something on the floor of the house (National Assembly) it must be considered policy statement, so can we say Govt of Pakistan officially declares (UN declared terrorist) #OsamaBinLaden a martyr?
— Asad Ali Toor (@AsadAToor) June 25, 2020
انڈین صارف روہت جسوال کا کہنا تھا کہ ‘اگر عمران خان نے اسامہ بن لادن کے لیے ‘شہید’ کا لفظ استعمال کیا ہے تو لوگ اس پر حیران کیوں ہیں۔ انڈیا میں بھی ایسے سیاستدان ہیں جو اسامہ بن لادن کو ‘اسامہ جی’ کہتے ہیں۔ آپ میں سے کتنوں کو یہ بات یاد ہے۔ مذاق ایک طرف، اسامہ کو شہید کہنا ان افراد کی توہین ہے جنھوں نے نائن الیون کے واقعے میں اپنی جانیں گنوائیں۔’
Why people are Surprised if Imran used "Shaheed" word for #OsamaBinLaden,even in India we have politicians who addressed Osama bin laden as "OSAMA JI"
How many of you remember that ????Jokes apart calling Osama a shaheed is a insult to people who lost their life in 9/11 tragic???? https://t.co/NMeevM30rY
— Rohit Jaiswal (@rohitjswl01) June 25, 2020
عاطف ضیا نامی صارف نے پاکستان میں شدت پسندی کے خلاف جنگ کے نتاظر میں لکھا کہ ’ایک ایسا شخص جس نے ستر ہزار سے زائد پاکستانیوں کو ہلاک کیا اسے ہمارے وزیر اعظم ‘شہید’ قرار دے رہے ہیں۔ یہ کتنی شرمندگی کی بات ہے۔ مجھے یہ سن کر بہت افسردگی ہوئی کہ پاکستانیوں کا قاتل شہید بن گیا ہے۔‘
https://twitter.com/atifzia02/status/1276159162918060040?s=19
صحافی مبشر زیدی کا کہنا تھا کہ ’ستر ہزار پاکستانی مارے گئے مگر اسامہ بن لادن شہید ٹھہرے۔‘
70 ہزار پاکستانی مارے گئے پر اسامہ بن لادن شہید ٹھہرا
— Mubashir Zaidi (@Xadeejournalist) June 25, 2020
احمد ولید نے اپنے رائے کا اظہار مندرجہ ذیل الفاظ میں کیا۔
مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید نے لکھا ہے کہ بقول وزیر اعظم عمران خان کے اگر اسامہ بن لادن شہید ہیں۔ تو پھر دہشتگردوں سے ہمیں محفوظ رکھنے کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے جوانوں کو کیا کہیں گے؟
بقول وزیر اعظم عمران خان کے اگر اسامہ بن لادن شہید ہیں۔ تو پھر دہشتگردوں سے ہمیں محفوظ رکھنے کے لۓ اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے جوانوں کو کیا کہیں گے؟
— Pervaiz Rashid (@SenPervaizRd) June 25, 2020
روزی نامی ایک ٹوئٹر ہینڈل سے کہا گیا کہ ” پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے نائن الیون کے ماسٹر مائنڈ اسامہ بن لادن کو شہید قرار دیا ہے۔ یقیناً پاکستان کیلئے دہشتگرد شہید ہی ہیں۔”
عمیر جمال نے کہا کہ پاکستان کے دفتر خارجہ نے امریکہ کی دہشتگردی کے حوالے سے سالانہ رپورٹ کی کھل کر مذمت کی اور اب وزیر اعظم عمران خان نے پارلیمنٹ میں جا کر اسامہ بن لادن کو شہید قرار دے دیا۔
شمع جونیجو نے وزیر اعظم عمران خان کی ایک پرانی ویڈیو شیئر کی جس میں ان سے اسامہ بن لادن کے حوالے سے سوال پوچھا گیا۔ وسیم بادامی نے سوال پوچھا کہ کیا آپ اسامہ بن لادن کو دہشتگرد سمجھتے ہیں۔ عمران خان نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ ایک طرف کا دہشتگرد دوسرے کیلئے ہیرو ہوتا ہے، انہوں نے جارج واشنگٹن کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہ انگریزوں کیلئے دہشتگرد اور امریکیوں کیلئے ہیرو تھا۔
صحافی انصار عباسی نے لکھا کہ ’وزیر اعظم عمران خان نے اسامہ بن لادن کو شہید کہا جو مسلمانوں کے ایک بڑے طبقہ کی سوچ کی ترجمانی ہے۔‘
وزیر اعظم عمران خان نے اسامہ بن لادن کو شہید کہا جو مسلمانوں کے ایک بڑے طبقہ کی سوچ کی ترجمانی ہے۔
— Ansar Abbasi (@AnsarAAbbasi) June 25, 2020
انصار عباسی کی اس ٹویٹ پر ایم ایس گورایا نامی صارف نے لکھا کہ ’میں متفق ہوں، وہ شہید ہے کیونکہ بغیر مقدمہ چلائے، الزام ثابت کیے، صفائی کا موقع دیے بغیر انھیں جان سے مارا گیا، لہذا وہ شہید ہیں۔۔۔‘