اسلام آباد (ڈیلی اردو/وی او ای) وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان کی جانب سے پاکستانی پائلٹس کے لائسنس مشکوک قرار دینے کے بعد ایک اور آفٹرشاک میں یورپین یونین کی ایئر سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے پاکستان ایئرلائن کا یورپی ممالک کے لیے فضائی آپریشن کا اجازت نامہ 6 ماہ کے لئے معطل کردیا ہے، جس کے بعد پی آئی اے کی یورپ جانے والی تمام پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔
یورپی یونین کی ایئرسیفٹی ایجنسی (ایاسا) کے بھجوائے گئے مراسلے کے مطابق پی آئی اے اور ایاسا کے درمیان گذشتہ سال جون اور پھر ستمبر میں اجلاس منعقد ہوئے جن میں پی آئی اے سے متعلق مختلف تکنیکی امور پر بات کی گئی۔ پی آئی اے نے سیفٹی کے پانچ مختلف امور پر انہیں جلد حل کروانے کی یقین دہانی کروائی، لیکن پی آئی اے ایسا کرنے میں ناکام رہی۔
ایاسا کا کہنا ہے کہ لیول ون کے مطابق، سیفٹی مینجمینٹ سسٹم کو لاگو نہیں کیا گیا۔
مراسلے میں کہا گیا کہ 24 جون کو پاکستان کے ہوابازی کے وزیر غلام سرور خان نے پاکستانی پارلیمان کو آگاہ کیا کہ پاکستان کے 860 پائلٹس میں سے260 پائلٹس کے لائسنس جعلی ہیں اور پائلٹس نے دھوکہ دہی سے پاکستانی حکام سے یہ لائسنس حاصل کیے ہیں۔
نامور تجزیہ کار سید طلعت حسین نے اپنی ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ ملک کا وقار اور عزت دائو پر ہے، جسے بے انتہا نقصان پہنچنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ساتھ ہی، یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ سب کچھ ٹھیک ہے۔
The untold damage of the country’s name and repute continues. So does the pretension that we are “fine”. pic.twitter.com/qWMpRVxspM
— Syed Talat Hussain (@TalatHussain12) June 30, 2020
اس صورتحال میں ان معلومات کی بنیاد پر ایاسا کو اس بات پر تشویش ہے کہ پاکستانی پائلٹس کے لائسنس قابل استعمال نہیں ہیں اور بین الاقوامی سیفٹی معیار سے مطابقت نہیں رکھتے۔ اس بارے میں ایاسا کی طرف سے 26 جون کو پی آئی اے سے دریافت کیا گیا۔ لیکن، 28 جون کو جو وضاحت پی آئی اے کی طرف سے بھجوائی گئی وہ ناکافی ہے۔
ایاسا کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کے مطابق، تمام جعلی لائسنس والے پائلٹس کو گراؤنڈ کردیا گیا ہے۔ لیکن، یہ سب کافی نہیں ہے اور ایاسا کو اب بھی شک ہے کہ مزید ایسے پائلٹس بھی ہوسکتے ہیں جن کے جعلی لائسنس ہوں۔
ایاسا نے اپنے خطے میں کراچی میں ہونے والے حادثہ کا حوالہ بھی دیا اور کہا کہ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے سیفٹی مینجمینٹ سسٹم میں کئی غلطیاں پائی گئی ہیں۔
مظہر عباس کا کہنا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ ہوابازی کے وزیر کو فارغ کیا جائے، چونکہ عملی طور پر انھوں نے پہلے ہی پی آئی اے کو ناکارہ بنا دیا ہے۔
Time to ground Aviation Minister because he has already grounded PIA for all practical purposes.
— Mazhar Abbas (@MazharAbbasGEO) June 30, 2020
پاکستانی ایوی ایشن نظام پر سوال اٹھاتے ہوئے، ایاسا نے چھ ماہ کے لیے یورپی یونین میں پی آئی اے کا داخلہ بند کردیا ہے اور کوئی پاکستانی جہاز یورپی حدود میں پرواز نہیں کرسکتا۔
پی آئی اے اس فیصلے پر دو ماہ کے اندر اپیل بھی کرسکتا ہے۔ تاہم، اس کے لیے پی آئی اے کو الگ سے فیس ادا کرنا ہوگی۔
پی آئی اے کیا کہتی ہے
اس بارے میں پی آئی اے کے ترجمان، عبداللہ حفیظ کے مطابق معطلی کا اطلاق یکم جولائی 2020 رات 12 بجے یو ٹی سی ٹائم کے مطابق ہوگا، پی آئی اے کی یورپ کی تمام پروازیں عارضی طور پر منسوخ ہوگئی ہیں۔
EASA has suspended PIA's permission to operate to EU member states for 6 months w.e.f July 1, 2020: 0000Hrs UTC. PIA is in touch with EASA to allay their concerns and hopes that the suspension will be revoked with our CBMs soon.
— PIA (@Official_PIA) June 30, 2020
عبداللہ حفیظ کا کہنا تھا کہ اس معاملہ پر پی آئی اے کے اعلیٰ حکام کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے اور اس مسئلہ سے نمٹنے کے لیے بات کی جارہی ہے۔ انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ یورپی یونین اس وقت پاکستان کے ایوی ایشن نظام پر اعتماد نہیں کررہی جس کی وجہ سے یہ انتہائی اقدام اٹھایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایاسا نے پاکستان کے سیفٹی مینجمینٹ سسٹم پر سوال اٹھایا ہے۔ لیکن پی آئی اے ایک عرصہ سے آپریٹ کررہی ہے اور اس کے سیفٹی کے نظام پر دنیا کے بیشتر ممالک کو کوئی اعتراض نہیں۔ تاہم، یورپی یونین کےاعتراضات کو ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے یورپی یونین کو اس بارے میں پائلٹس گراؤنڈ کرنے کے ایکشن کے حوالے سے آگاہ کیا ہے اور بتایا ہے کہ اب پی آئی اے میں کام کرنے والے تمام پائلٹس کے لائسنس درست ہیں۔ امید کرتے ہیں کہ حکومت اور انتظامیہ کے اقدامات کے نتیجے میں یہ معطلی جلد ختم ہوجائے گی۔
عبداللہ حفیظ کا کہنا تھا کہ اس وقت پی آئی اے یورپ کے پانچ شہروں کے لیے پرواز کررہی تھی اور حالیہ عرصہ میں کرونا کی وجہ سے یہاں کی پروازیں بھی بہت بری طرح متاثر ہوئی تھیں۔ تاہم، ان شہروں میں پروازوں کی بحالی کے لیے کوشش کررہے ہیں، جو مسافر اس سے متاثر ہورہے ہیں وہ اپنے ریفنڈ حاصل کرسکتے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما اور ترجمان، نفیسہ شاہ نے اپنی ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ وزیر غلام سرور خان کی جانب سےقومی اسمبلی میں دیا گیا غلط بیان پاکستان کے شعبہ ہوابازی کے لیے موت کا پروانہ ہے۔ اب پی آئی اے یورپ کی فضائی حدود میں داخل نہیں ہو سکتی۔ اسی طرح، پی ٹی آئی پاکستان کو تباہ کر رہی ہے۔ بہتر ہوگا کہ جلد از جلد اس بیکار حکومت سے جان چھڑا لی جائے۔
Minister GhulamSarwarKhan's false statement in the #NationalAssembly spells a deathknell for #Aviation in Pakistan. #PIA cannot fly into or through European airspace.This is how #PTI is destroying Pakistan! The sooner we get rid of this rotten govt the better. #PTIFailedPakistan pic.twitter.com/siZBIgjMdb
— Nafisa Shah (@ShahNafisa) June 30, 2020
پاکستان میں ڈومیسٹک کرائے کم
ملک بھر اور دنیا بھر میں جانے والی پروازوں میں کرونا وائرس کی وجہ سےپی آئی اے کی پروازوں کی تعداد میں کمی دیکھنے میں آئی ہے اور پی آئی اے کی روزانہ 110 پروازوں کی تعداد کم ہو کر 10 سے 15 تک آچکی ہے، اس کے ساتھ ساتھ کراچی میں ہونے والے حادثہ اور اس کے بعد پائلٹس کے لائسنس اسکینڈل کی وجہ سے بھی پی آئی اے کو مشکل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
پی آئی اے نے حالیہ دنوں میں اپنے ڈومیسٹک کرایوں میں کمی کی ہے اور کم سے کم کرایہ بارہ ہزار روپے کردیا ہے۔ اس بارے میں سینئر ایوی ایشن صحافی طارق ابوالحسن کا کہنا ہے کہ صرف 15 فیصد مسافروں کے لیے یہ کم سے کم کرایہ ہوگا باقی جیسے جیسے جہاز کے مسافروں کی تعداد میں اضافہ ہوگا کرائے میں معمول کے مطابق اضافہ ہوتا جائے گا۔ یہ صرف مارکیٹنگ تکنیک ہے۔