سرینگر (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے/اے ایف پی/روئٹرز) بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ایک عام شہری کی ہلاکت کے بعد ایک مرتبہ پھر احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ ہلاک ہونے والے شہری کے ساتھ اس کا تین سالہ نواسا بھی تھا، جو اپنے نانے کی لاش پر بیٹھا روتا رہا۔
بھارتی پیرا ملٹری فورسز کے ایک ترجمان جنید خان کے مطابق یہ واقعہ سوپور کے علاقے میں پیش آیا، جہاں باغیوں نے ایک مسجد سے بھارتی فوجیوں پر حملہ کیا۔ بھارتی حکام کے مطابق وہاں گولی لگنے سے بشیر احمد خان نامی اس شہری کی موت واقع ہو گئی۔
دوسری جانب بشیر احمد کے اہل خانہ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کشمیری شہری کو پہلے کار سے گھسیٹ کر باہر نکالا گیا اور پھر پیرا ملٹری فورسز نے انہیں گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔ بشیر احمد کے ساتھ ان کا تین سالہ نواسا بھی کار میں سفر کر رہا تھا۔ بعد ازاں منظرعام پر آنے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بشیر احمد کی لاش خون میں لت پت ہے اور ان کا نواسا پریشان ہو کر اپنے مردہ نانا کے سینے پر بیٹھا ہوا ہے۔
"My father was brought down from the car and shot dead," alleges daughter of the civilian killed today in north #Kashmir.pic.twitter.com/x5kuoHeIDu
— Ahmer Khan (@ahmermkhan) July 1, 2020
بشیر احمد کے بھتیجے فاروق احمد نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ”وہاں موجود مقامی لوگوں نے ہمیں بتایا ہے کہ بشیر احمد خان کو کار سے باہر نکالا گیا اور پھر سکیورٹی اہلکاروں نے فائرنگ کر کے انہیں ہلاک کر دیا۔
Son of 60 year old civilian Bashir Ahmed said his father was brought down from vehicle and killed by CRPF #Kashmir pic.twitter.com/0Dof2iQiKK
— Ashraf Wani اشرف وانی (@ashraf_wani) July 1, 2020
‘‘ فاروق احمد کا مزید کہنا تھا، ”عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یونیفارم والے ایک شخص نے بچے کو سڑک پر پڑی لاش کے سینے پر بٹھایا اور تصاویر بھی بنائیں۔‘‘
Dear Barkha, I know the family of the civilian who was killed.Why don’t you drive your car to #Kashmir & listen to the cries & truth from the family. Pls stop propagating a sponsored lie. U always take pride in reaching to the spot so what makes U believe a state version? #Sopore https://t.co/9gdziahBMv
— Rahiba R. Parveen (@RahibaParveen) July 1, 2020
بعد ازاں یہی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں۔ دوسری جانب پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔ پولیس نے کہا ہے کہ ایسی ‘غلط خبریں اور افواہیں‘ پھیلانے والوں کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔ پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار کا کہنا تھا، ”سکیورٹی فورسز کی جانب سے جوابی کارروائی کی ہی نہیں کی گئی۔‘
دریں اثناء آج بدھ یکم جولائی کو بشیر احمد خان کی نماز جنازہ میں سینکڑوں افراد شریک ہوئے اور انہوں نے حکومت کے خلاف احتجاج بھی کیا۔ یہ مظاہرین ‘ہم آزادی چاہتے ہیں‘ جیسے نعرے بھی لگا رہے تھے۔
"Locals said he was brought out of his car & shot dead by forces," Farooq Ahmed, a nephew of the dead man told AFP.
"Someone in uniform then put the child on his chest as he lay dead on the road and took photographs," Farooq Ahmed said.
Police denied.https://t.co/Ftk2dDpFMh
— Uzair Rizvi (@RizviUzair) July 1, 2020
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے مارچ میں کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا اور اس کے بعد سے حکومتی فورسز نے علیحدگی پسندوں کے خلاف کارروائیاں تیز کر رکھی ہیں۔ جنوری کے بعد سے بھارتی فورسز ایک سو سے زائد مسلح آپریشن کر چکی ہیں، جن میں کم از کم 229 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم گروپ جموں کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی (جے کے سی سی ایس) کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 32 سویلین، 54 حکومتی سکیورٹی اہلکار اور 143 باغی بھی شامل ہیں۔