اسلام آباد (ش ح ط) صوبہ گلگت بلتستان کے ضلع دیامیر کے علاقے چلاس میں سی ٹی ڈی کی کارروائی کے دوران ملزمان سے فائرنگ کے تبادلے میں 2 شہریوں سمیت 7 اہلکار ہلاک اور 5 زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق سی ٹی ڈی گلگت نے چلاس کے علاقے رونئی محلہ میں مفرور ملزمان کی گرفتاری کیلئے مکان پر چھاپہ مارا، اسی دوران مکان سے اہلکاروں پر فائرنگ کی گئی۔
پولیس کے مطابق مفرور ملزمان کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں سی ٹی ڈی کے پانچ اہلکار ہلاک جبکہ پانچ شدید زخمی ہوئے، فائرنگ کے تبادلے میں دو شہری بھی ہلاک ہوئے۔
ہلاک ہونے والوں میں ایس ایچ او/ انسپکٹر سہراب، کانسٹیبل جنید علی، شکیل، اشتیاق احمد اور غلام مرتضیٰ شامل ہیں جبکہ زخمی ہونے والوں میں سی ٹی ڈی کا انسپکٹر نبی جان، کانسٹیبل شکر، ہدایت کریم، شان اور محمد علی شامل ہیں، فائرنگ کے بعد ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے جن کی تلاش کیلئے کوششیں جاری ہیں۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ گلگت سے آئی سی ٹی ڈی کی ٹیم نے مقامی پولیس کو اطلاع دیے بغیر رات گئے رونئی محلے میں ایک گھر پر مفرور ملزمان کی موجودگی کے شبے میں چھاپہ مارا۔ اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں پانچ اہلکار اور دو شہری اظہار اللہ اور بشارت اللہ بھی مارے گئے۔
واقعہ میں پانچ اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں انسپکٹر نبی جان، کانسٹیبل شکر، ہدایت کریم، شان اور محمد علی شامل ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایک پروفیسر طاہر ملک نامی شخص نے ٹویٹ کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ اظہار اللہ نمل یونیورسٹی میں میرا شاگرد تھا اسے میں نے مودب پرامن اور سنجیدہ طالب علم پایا ان کا ذاتی کاروبار ہے کل رات گلگت سی ٹی ڈی پولیس نے گھر میں گھس کر دہشت گرد قرار دے کر قتل کردیا واقعہ کی جوڈیشل انکوائری ہونی چاہئے۔
اظہار اللہ نمل یونیورسٹی میں میرا شاگرد تھا اسے میں نے مودب پرامن اور سنجیدہ طالب علم پایا ان کا ذاتی کاروبار ھے کل رات گلگت سی ٹی ڈی پولیس نے گھر میں گھس کر دھشتگرد قرار دے کر قتل کردیا واقعہ کی جوڈیشل انکوائری ھونی چاھئے. pic.twitter.com/qCfnjK0jVB
— Tahir Naeem Malik (@TahirNaeemMalik) July 28, 2020
ایک اور صارف روشن دین کا کہنا تھا کہ سانحہ چلاس میں نمل یونیورسٹی کا طالب علم اظہار کو ناحق قتل کر کہ دہشت گردی دیکھانے کے خلاف آج رات 8 بجے ٹویٹر پر ٹرینڈ چلایا جائے گا۔ تمام حق پرست خدا ترس احباب سے گزارش ہے کہ اس ٹرینڈ میں ہمارا ساتھ دیں۔
ضروری اعلان::
سانحہ چلاس میں نمل یونیورسٹی کا طالب علم اظہار کو ناحق شہید کر کہ دہشت گردی دیکھانے کے خلاف اج رات 8 بجے ٹویٹر پر ٹرینڈ چلایا جائے گا۔تمام حق پرست خدا ترس احباب سے گزارش ہے کہ اس ٹرینڈ میں ہمارا ساتھ دیں
واقع کی پوری تفصیل میری وال پر موجود ہے#JusticeforAzhar pic.twitter.com/WSyVB2zlKA— Roshan Din Diameri (@Rohshan_Din) July 28, 2020
شہریوں نے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائے اور غفلت برتنے والے اور واقعہ میں ملوث افراد کیخلاف سخت کارروائی کی جائے۔
#چلاس_پولیس_گردی۔
اظہار الحق طالب علم نمل یونیورسٹی اسلام اباد کے خلاف پورے پاکستان میں کوئی ایف آئی ار درج نہیں۔مگر چلاس میں پولیس نے رات کو گھر گھس کر شہید کر دیا۔
دیامر کی عوام اس ظلم پر خاموش نہیں رہےگی۔#jisticeforazhar— karim (@GilgitiKarim) July 28, 2020
نگران وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے آئی جی سے پولیس پارٹی پر حملے کی رپورٹ طلب کرلی ہے، میر افضل خان کا کہنا ہے کہ واقعے میں ہلاک پولیس کے جوانوں کو سلام پیش کرتے ہیں، ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔