منیلا (ڈیلی اردو) فلپائن کے جنوبی صوبے سولو کے مسلم اکثریتی علاقے جولو میں دو خودکش دھماکوں کے نتیجے میں ایک جنرل اور متعدد اہلکاروں سمیت 12 افراد ہلاک اور 36 سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
حکام کے مطابق پیر کو جولو میں یکے بعد یگرے دو دھماکے ہوئے جس میں چھ فوجی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
مسلم اکثریتی علاقے جولو میں سیکیورٹی فورسز طویل عرصے سے عسکریت پسند گروپ ‘ابو سیاف’ کے خلاف برسرِ پیکار ہیں۔
لیفٹنٹ جنرل کورلیٹو ونلون نے پیر کو صحافیوں کو بتایا کہ پہلا دھماکہ سپر مارکیٹ کے قریب کھڑی موٹرسائیکل میں ہوا۔ اُن کے بقول موٹرسائیکل میں دھماکہ خیز مواد نصب تھا جس کے پھٹنے سے وہاں موجود چھ اہلکار اور چھ شہری ہلاک ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ موٹر سائیکل میں دھماکے کے تھوڑی دیر بعد اسی سڑک پر ایک خاتون خودکش بمبار نے اُس وقت خود کو دھماکے سے اڑا دیا جب پولیس علاقے کو گھیرے میں لے رہی تھی۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی اعلیٰ فوجی حکام جائے وقوعہ پر پہنچے۔
جیسے ہی لیفٹننٹ جنرل کارلیٹو ونلیوان دھماکے کی جگہ پر پہنچے تو ایک مبینہ خاتون خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اُڑا لیا جس میں لیفٹننٹ جنرل ہلاک ہوگئے۔
ایک اور فوجی افسر لیفٹنٹ کرنل رونالڈو میٹیو نے بتایا ہے کہ دونوں دھماکوں میں 16 فوجی اور 20 سویلین زخمی بھی ہوئے ہیں۔
دوسری جانب حملے کی ذمہ داری اب تک کسی بھی گروپ کی جانب سے قبول نہیں کی گئی۔
فلپائن کے پولیس چیف جنرل آرچی فرانسسکو گومبوا نے دھماکوں کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دھماکوں کی منصوبہ بندی کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
یاد رہے کہ سولو کا علاقہ عسکریت پسند گروپ ‘ابو سیاف’ کا گڑھ سمجھا جاتا ہے اور یہ گروپ خود کو داعش کا اتحادی قرار دیتا ہے۔