پشاور (ڈیلی اردو/بی بی سی) صوبہ خیبر پختونخواہ کے قبائلی ضلع مہند کی تحصیل صافی کے افغانستان کے ساتھ سرحدی علاقے میں تقریباً سوا سال قبل ’اپنے تحفظ کے لیے سیکورٹی اہلکار کو ہلاک کرنے والی خاتون‘ جمعے کے روز دو نامعلوم نقاب پوشوں کی فائرنگ سے زخمی ہوگئیں۔
ایس ایچ او اپر مہمند پولیس اسٹیشن سردار حسین نے بتایا ہے کہ جمعے کو زیبا بی بی پر فائرنگ کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ مئی 2019 میں یہ خبریں گردش کرنے لگی تھیں کہ ایک مقامی خاتون نے مبینہ طور پر فرنٹیئر کور کے ایک اہلکار کو بغیر اجازت گھر میں گھسنے کی کوشش پر گولی مار دی ہے۔ علاقے کے مکینوں نے دعویٰ کیا تھا کہ مبینہ طور پر ان خاتون نے ایسا اپنے دفاع میں کیا تھا۔
ایس ایچ او مہمند سردار حسین کے مطابق زیبا بی بی نے پولیس کو دیے گئے بیان میں بتایا ہے کہ وہ جمعے کو دوپہر کے وقت اپنے گھر کے باہر اپنے مویشیوں کو پانی پلا رہی تھی کہ دو نامعلوم نقاب پوش افراد ان کے پاس آئے اور ایک نے کہا کہ ہمیں بھی پانی پلاؤ، جس پر زیبا بی بی نے جواب دیا کہ گھر کے مرد باہر گئے ہوئے ہیں۔ وہ تھوڑی ہی دیر میں واپس آتے ہیں ان سے کہنا وہ پانی پلا دیں گے۔
سردار حسین کے مطابق زیبا بی بی نے بیان میں کہا ہے کہ اس کے بعد دوسرے شخص نے کہا کہ اچھا ٹھہرو اور فائرنگ کردی۔
سردار حسین کے مطابق ابتدائی میڈیکل رپورٹ کے مطابق زیبا بی بی کو دونوں گولیاں ہاتھ پر لگی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے واقعے کی تفتیش شروع کردی ہے، مختلف جگہوں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں اور مختلف لوگوں سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔
زیبا بی بی کے خاوند امین اللہ نے بتایا کہ جمعے کا روز محنت مزدوری سے چھٹی کا دن ہوتا ہے، اس لیے وہ جمعے کے روز گھر ہی پر تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ جمعے کی نماز کے لیے وہ مسجد کے لیے نکلے ہی تھے جبکہ زیبا بی بی اپنے روز مرہ کے کاموں میں مصروف تھیں۔ ابھی وہ مسجد پہنچے ہی تھے کہ مجھے فون آیا کہ زیبا بی بی پر فائرنگ ہوئی ہے اور زخمی ہوچکی ہیں۔
گذشتہ سال اس واقعے کے بعد مہمند میں مظاہرے کیے گئے تھے
ان کا کہنا تھا کہ وہ فوراً گھر پہنچے، پہلے زیبا بی بی کو مقامی ہسپتال پہنچایا اور پھر وہاں سے باجوڑ کے بڑے ہسپتال پہنچا دیا ہے۔ زیبا بی بی نے پولیس کو بیان دے دیا ہے اور پولیس اس پر کارروائی کر رہی ہے۔
امین اللہ کا کہنا تھا کہ زیبا بی بی کی حالت خطرے سے باہر ہے اور وہ ٹھیک محسوس کر رہی ہیں۔
مئی 2019 کے واقعے کی ایف آئی آر میں نہ ان خاتون کو نامزد کیا گیا تھا نہ ہی سیکیورٹی اہلکار کی جانب سے گھر میں گھسنے کی کوشش کا تذکرہ تھا۔
گذشتہ سال کے اس واقعے کے بعد ضلع مہمند اور قریب کے علاقوں میں مظاہرے اور دھرنے شروع ہوگئے تھے، جس کے بعد پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کی تھی۔
اس واقعے کے کچھ عرصے بعد خاتون کے خاندان کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان سے حکومت کے تمام اعلیٰ افسران نے ملاقاتیں کی ہیں اور بتایا ہے کہ ان پر کیس نہیں چلے گا، اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ آئندہ علاقے میں اس طرح کا واقعہ پیش نہ آئے۔ پولیس کے مطابق اس واقعے کی تفتیش کو داخل دفتر کردیا گیا تھا۔