باکو (ڈیلی اردو) آرمینیا اور آذربائیجان نے متنازع نوگورنو قرہباخ خطے میں عارضی جنگ بندی کا اعلان کر دیا ہے۔
روس کے وزیرِ خارجہ سرجی لیوروو نے ماسکو میں 10 گھنٹے طویل مذاکرات کے بعد اس معاہدے کا اعلان کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان باضابطہ مذاکرات کا آغاز ہو گا۔
اب تک دونوں ممالک کے درمیان 27 ستمبر سے شروع ہونے والی اس کشیدگی کے باعث 300 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں افراد نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
معاہدے کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان سنیچر کو مقامی وقت کے مطابق دن 12 بجے فائر بندی عمل میں آئے گی تاکہ دونوں اطراف سے قیدیوں اور لاشوں کا تبادلہ کیا جا سکے۔
1. A humanitarian ceasefire declared coming into force at 12:00
2. Specific ceasefire conditions will be agreed upon at a later date.
3. #Armenia & #Azerbaijan will enter into substantive negotiations
4. The parties reaffirm the unchanging nature of the negotiation process pic.twitter.com/expVeupJxE— MoD of Armenia ???????? (@ArmeniaMODTeam) October 10, 2020
واضح رہے کہ ناگورنو قرہباخ کو بین الاقوامی طور پر آذربائیجان کا حصہ تسلیم کیا جاتا ہے لیکن سنہ 1994 میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ ختم ہونے کے بعد سے اس کا حکومتی انتظام آرمینیائی نسل کے مقامی افراد کے پاس ہے۔
حالیہ برسوں میں ناگورنو قرہباخ پر آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان ہونے والی یہ سخت ترین لڑائی ہے جس میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے پُرتشدد کارروائیوں کے الزامات لگائے ہیں۔
دونوں ممالک سوویت یونین کے خاتمے سے قبل اس کے زیرِ انتظام تھے اور ان دونوں نے حالیہ کشیدگی کی ذمہ داری ایک دوسرے پر عائد کی ہے۔
روس کا آرمینیا میں ایک فوجی اڈہ ہے جبکہ دونوں ممالک تنظیم کلیکٹو سکیورٹی ٹریٹی آرگنائزیشن (سی ایس ٹی او) کے رکن بھی ہیں۔ تاہم ماسکو کے آذربائیجان کے ساتھ بھی اچھے روابط ہیں۔
خطے کی تازہ ترین صورتحال کیا ہے؟
جمعے کے روز آرمینیا کی وزارتِ دفاع کی جانب سے سامنے آنے والے بیان کے مطابق ماسکو میں ہونے والے مذاکرات کے باوجود پورا دن جھڑپیں جاری رہیں۔
جمعرات کے روز آرمینیا نے الزام عائد کیا تھا کہ آذربائیجان نے متنازع علاقے ناگورنو قرہباخ میں جاری لڑائی کے دوران ایک تاریخی گرجا گھر کو گولہ باری کا نشانہ بنایا ہے۔
Despite the agreement on a ceasefire at 12:00, the Armenian army attacked Aghdara-Tartar and Fizuli-Jabrail front and exposed civil settlements to ARTY fire.
Adequate measures are being taken by Azerbaijan Army.— Azerbaijan MOD (@wwwmodgovaz) October 10, 2020
تصاویر میں شوشا شہر کے ہولی سیویئر گرجا گھر کے اندر اور باہر ہونے والے نقصان کو دیکھا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب آذربائیجان نے الزام عائد کیا تھا کہ اس کے دوسرے سب سے بڑے شہر گینجہ اور گوران بائے کے علاقے میں آرمینی فوج نے گولہ باری کی ہے جس میں کم از کم ایک شہری ہلاک ہو گیا ہے۔