کابل (ڈیلی اردو) طالبان نے کہا ہے کہ افغانستان میں امریکی فوج امن معاہدے کی خلاف ورزی کررہی ہیں۔
اس بارے میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ نے بیان میں کہا کہ صوبہ ہلمند میں بمباری کر کے امریکی فضائیہ دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نہتے شہریوں کو نشانہ بنارہی ہے۔ ترجمان نے خبردار کیا کہ امریکا کو اشتعال انگیز کارروائیوں اور بمباری کے نتائج بھگتنا پڑسکتے ہیں۔
Remarks by spokesman of Islamic Emirate concerning bombings and recurrent violation of agreement by US forces in Helmand pic.twitter.com/CWlL1KJRXu
— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) October 18, 2020
طالبان نے حال ہی میں ہلمند میں حملے کرتے ہوئے پیش قدمی شروع کی ہے جسے روکنے کے لیے امریکا نے ان کی پوزیشنز کو فضائی حملوں میں نشانہ بنایا ہے۔
کابل میں امریکی فوجی ترجمان نے طالبان کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ فضائی حملوں میں طالبان کے ساتھ معاہدے اور امریکا افغان مشترکہ اعلامیے کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی گئی، یہ کارروائی افغان فوج کے دفاع کے لیے کی گئی جن پر طالبان نے حملہ کیا تھا، امن عمل کے لیے تمام فریقین کو تشدد سے باز رہنا ہوگا۔
دوسری جانب امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے بیان میں کہا کہ مذاکرات امن کیلئے تاریخی موقع ہیں جسے ضائع نہیں کیا جانا چاہیے، افغان صوبے ہلمند میں پرتشدد واقعات پر دوحہ میں اجلاس ہوا ہے جس میں فریقین نے تشدد میں کمی پر اتفاق کیا ہے۔
1/9 Unfounded charges of violations and inflammatory rhetoric do not advance peace. Instead, we should pursue strict adherence to all articles of the U.S.-Taliban Agreement and U.S.-Afghanistan Joint Declaration and not neglect the commitment to gradually reduce violence.
— U.S. Special Representative Thomas West (@US4AfghanPeace) October 18, 2020
زلمے خلیل زاد نے زور دیا کہ امریکا طالبان معاہدے اور امریکا افغان مشترکہ اعلامیے پر سختی سے عمل پیرا ہونا چاہیے، معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات اور اشتعال انگیز بیانات امن کو آگے نہیں بڑھائیں گے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان سے مکمل انخلا کا بھی اعلان کیا ہے۔