کابل (ڈیلی اردو) امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ ان کا ملک سفارت کاری کے ذریعے مسائل کے حل پر یقین رکھتا ہے تاہم افغانستان میں امریکی فوج پر طالبان کی طرف سے کیے گئے کسی بھی حملے کا سخت جواب دیا جائے گا۔
امریکی وزیر خارجہ نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کے روز افغانستان کے غیراعلانیہ دورے کے موقعے پر کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے افغانستان سے اپنی افواج کے انخلا کے لیےمنظم اور محفوظ منصوبہ تیار کیا ہے۔ ہم کابل کے ساتھ شراکت کو محفوظ رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔
اپنے دورے کے دوران انٹنی بلنکن نے افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی۔ صدر اشرف غنی نے امریکی فوجیوں اور اضافی امریکی سفارتی عملے کی واپسی کے امریکی فیصلے کی حمایت کی۔
Very pleased to meet with President @AshrafGhani today in Kabul. We look forward to working together toward an Afghan future that is peaceful and prosperous. The United States remains committed to Afghanistan and its people. pic.twitter.com/58h5Bij38R
— Secretary Antony Blinken (@SecBlinken) April 15, 2021
امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیون نے کہا ہے کہ افغانستان سے فوجیوں کے انخلا سے سیکیورٹی کی امریکی صلاحیت متاثر نہیں ہوگی۔
Excellent meeting with High Council for National Reconciliation Chair @DrAbdullahCE today in Kabul. We agreed that a negotiated political settlement remains the only way forward, and the United States will continue to support it. pic.twitter.com/TaMELcWcEz
— Secretary Antony Blinken (@SecBlinken) April 15, 2021
بدھ کے روز امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا کہ گیارہ ستمبر 2001 کے حملوں کی بیسویں برسی تک افغانستان میں باقی 2500 امریکی فوجی وطن واپس آ جائیں گے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ افغانستان سے انخلاء ایک محفوظ طریقے سے اور اتحادیوں کے ساتھ مکمل تعاون سے کیا جائے گا۔
گذشتہ روز افغان صدر اشرف غنی نے اعلان کیا کہ انہوں نے بدھ کے روز اپنے امریکی ہم منصب بائیڈن کے ساتھ ستمبر کے آغاز تک افغانستان سے امریکی افواج کے مکمل انخلا پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔