کابل (ڈیلی اردو) افغانستان کے جنوبی حصے میں طالبان کے بڑے حملے سے بچنے کے لیے امریکا جنگی جہازوں کے ذریعے افغان فورسز کی مدد کر رہا ہے تاہم اس کے باوجود طالبان نے شمالی ضلع پر قبضہ کر لیا۔
رپورٹس کے مطابق غیر ملکی خبر ایجنسی ‘اے ایف پی’ نے کہا کہ افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند میں گزشتہ ہفتے سے شدید لڑائی جاری ہے، جب امریکی فوج نے ملک سے باضابطہ طور پر اپنے باقی فوجیوں کا انخلا شروع کردیا ہے۔
US Air Force backs Afghan soldiers against a major Taliban offensive in the south of the country even as Washington presses on with a troop withdrawalhttps://t.co/FfO72Pbj8d pic.twitter.com/SpVrgZYeh5
— AFP News Agency (@AFP) May 6, 2021
امریکی فوج کو گزشتہ سال طالبان سے ہونے والے معاہدے کے مطابق پہلے یکم مئی تک انخلا مکمل کرنا تھا تاہم واشنگٹن نے اس مدت میں 11 ستمبر تک توسیع کردی جس پر طالبان نے ناراضی کا اظہار کیا تھا۔
سرکاری عہدیدار عتیق اللہ نے ہلمند کے دارالحکومت لشکر گاہ کے حوالے سے کہا کہ ‘امریکا کی طالبان کی پوزیشنز پر شدید بمباری نے ان کی لشکر گاہ میں پیش قدمی کو روک دیا ہے’۔
ہلمند کی صوبائی کونسل کے سربراہ عتیق اللہ افغان نے کہا کہ ‘بمباری شدید تھی، میں نے کئی سالوں میں اتنی شدید بمبار نہیں دیکھی’۔
انہوں نے کہا کہ ‘طالبان فورسز نے پیش قدمی کر لی تھی تاہم سرکاری فورسز نے ان میں سے چند علاقوں کا قبضہ دوبارہ حاصل کر لیا ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘طالبان نے چار روز سے ہلمند کے لگ بھگ تمام اضلاع میں اپنے حملے شدید کر دیے ہیں’۔
امریکی دفاعی عہدیدار نے سرکاری فورسز کی فضائی مدد کی تصدیق کی۔
انہوں نے کہا کہ ‘ہلمند اور ملک کے دیگر خطوں میں افغان فورسز کی مدد کے لیے امریکی فوج فضائی بمباری میں اہداف کو ٹھیک نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھے گی’۔
افغان فورسز اور امریکی فوج کی کارروائیوں کے باوجود طالبان نے شمالی صوبے بغلان کے ضلع بُرکا پر قبضہ کر لیا ہے۔