افغانستان کے شیعہ ہزارہ قبائل طالبان کے خلاف نہ لڑے، ایرانی عہدیدار کا انتباہ

تہران+ دبئی (ڈیلی اردو/العربیہ نیوز) ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب کے میڈیا ونگ سمجھے جانے والی نیم سرکاری نیوز ایجنسی “تسنیم” کے ڈائریکٹر جنرل برائے خارجہ امور حسام رضوی نے ایران کے سرکاری ٹی وی چینل کو دیے گئے ایک انٹریو میں افغان طالبان کا دفاع کیا ہے۔

انہوں نے افغانستان کی ہزارہ شیعہ برادری کو طالبان کے خلاف ہتھیار اٹھانے پر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہزارہ قبیلہ طالبان کے خلاف لڑائی شروع کرتا ہے اور اس لڑائی میں شیعہ مسلک کے لوگ مارے جاتے ہیں تو اس کا الزام طالبان پر نہیں بلکہ ہزارہ قبیلے پر عائد ہوگا۔

ہفتے کے روز ایرانی سپریم لیڈر کے مقرب اخبا ر’کیھان‘ میں ’طالبان نے اپنا انداز بدل دیا ہے اور وہ اب قاتل نہیں رہے‘ کے عنوان سے ایک مضمون لکھا گیا ہے۔ اس مضمون میں ایران نے طالبان کی نئے انداز میں ترویج اور حمایت کی ہے۔

سرکاری ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے حسام رضوی نے کہا کہ موجودہ وقت میں ذرائع ابلاغ افغانستان کے ہزارہ شیعہ قبائل کے جذبات کو مشتعل کر رہے ہیں۔ ہزارہ قبیلے سے کہا جا رہا ہے کہ وہ طالبان کے خلاف جنگ میں حصہ لیں۔ اکسانے والوں کا الزام ہے کہ طالبان افغانستان کی شیعہ برادری کے قتل عام کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ افغانستان کی سلامتی کے آپشن میں امریکا افغانستان کو مسلکی جنگ میں دھکیلنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی افغانستان میں ایسی صورت حال پیدا کرنا چاہتے ہیں جو حقیقت میں موجود ہی نہیں۔ طالبان نے نہ تو ماضی میں اہل تشیع کا قتل عام کیا اور نہ مستقبل میں ایسا کوئی امکان ہے۔ تاہم اگر افغانستان کے ہزارہ شیعہ امریکی اسلحہ لے کر طالبان کے خلاف لڑائی شروع کرتے ہیں تو اس کے نتیجے میں ہونے والے نقصان کی ذمہ داری مقامی شیعہ برادری پر عائد ہوگی۔

حسام رضوی کا مزید کہنا تھا کہ لڑائی کی صورت میں دونوں طرف ہلاکتیں ہوں گی۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ طالبان افغانستان میں شیعہ برادری کا قتل عام کررہے ہیں۔ انہوں نے افغانستان کی شیعہ برادری پر زور دیا کہ وہ طالبان کے خلاف ہتھیار نہ اٹھائیں۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں