نیو یارک (ڈیلی اردو) امریکا تین وسطی ایشیائی ممالک میں ہزاروں افغانیوں کو منتقل کرنے پر غور کرنے لگا، روسی نمائندہ خصوصی نے واشنگٹن کو افواج وسطی ایشیا منتقل کرنے سے متعلق تنبیہ کی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا مقررہ شیڈول کے مطابق افغانستان سےافواج نکال رہا ہے، امریکی صدر نے ایک بار پھر وضاحت کردی۔
وائٹ ہاؤس میں خطاب کے دوران صدر جوبائیڈن نے کہا کہ افغان قیادت سے ملاقات کے بعد مجھے امید ہے کہ وہ افغانستان کی حکومت کو چلا سکتے ہیں، مگر انہیں اندرونی معاملات طے کرنے کے لئے ملک گیر حمایت حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
جوبائیڈن نے مزید کہا کہ افغان فوج کو اپنی سیکورٹی اپنی ہی فضائیہ کی مدد سے سنبھالنی ہوگی، امریکا انکی مدد جاری رکھے گا۔
واشنگٹن امریکی افواج کے ساتھ کام کرنے والے ہزاروں افغانیوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے لئے تین وسطی ایشیائی ممالک ازبکستان، تاجکستان اور قازقستان سے بات چیت کر رہا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ سٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں تاجکستان اور ازبکستان کے وزرائے خارجہ سے ملاقات بھی کرچکے ہیں۔
روسی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان کا کہنا ہے کہ امریکا کو واضح پیغام دیا ہے کہ افغانستان سے فوجیں وسطی ایشیائی ممالک منتقل کرنے سے باز رہے۔ افغانستان کا حل مشترکہ اتحادی حکومت کے قیام میں ہے۔
امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ مسلح ملیشیا کی تشکیل مذاکرات کے عمل کو مزید پیچیدہ بنا سکتی ہے، طالبان کو واضح پیغام دیا ہے کہ اگر طاقت کے زور پر کابل پر قبضہ کیا تو انہیں تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
افغان صوبے میدان وردک کے علاقے سید آباد میں طالبان نے افغان فورسز کی بیس پر حملہ کرکے جدید اسلحے سمیت امریکی ساختہ بکتر بند گاڑیاں قبضے میں لے لی ہیں۔