کابل (ڈیلی اردو/این این آئی) افغانستان کے ایک مقتول باغی کمانڈر احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود سے تعلق رکھنے والے ملیشیا نے دعوی کیا ہے کہ انہوں نے شمالی افغانستان کے صوبے بغلان کے 3 اضلاع کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
#Andarab revelation قیام اندارب
Pul-e-Hesar district was taken back from the #Taliban and fighting is raging in Deh-e-Salah and Banu districts. Local sources say the Taliban have been attacked from several areas and suffered heavy casualties. pic.twitter.com/b7J2oD008a
— Panjshir_Province (@PanjshirProvin1) August 20, 2021
میڈیا رپورٹس کے مطابق پچھلے کچھ دنوں میں شائع ہونے والے مضامین میں احمد مسعود نے وادی پنجشیر میں طالبان کے خلاف مزاحمت پر زور دیا اور بین الاقوامی مدد بالخصوص امریکا سے ہتھیار اور گولہ بارود فراہم کرنے کی اپیل کی تھی۔
اس کے علاوہ ٹویٹر پر سرگرم کارکنوں نے ایسی ویڈیوز نشر کیں جن میں مزاحمتی گروپ کے زیر کنٹرول علاقوں کی عمارتوں میں سے ایک پر افغان جھنڈا بلند کرنے اور طالبان کے جھنڈے کو ہٹانے کو دکھایا گیا۔
#Andarab revelation
Video from Resistance 0.2 at Pul-e-Hesar district #Baghlan province after taking back back from the #Taliban and fighting is raging in Deh-e-Salah and Banu districts.
It is not over pic.twitter.com/eLiaavQJOw
— Panjshir_Province (@PanjshirProvin1) August 20, 2021
میڈیا رپورٹس کے مطابق احمد شاہ مسعود ملیشیا نے صوبہ بغلان کے تین اضلاع درہ سلاح، بنو جریان دارد اور پلحصار کو طالبان کے قبضے سے واپس لے لیا۔
اس کے علاوہ سابق نائب صدر امر اللہ صالح نے طالبان کے سامنے ہتھیار نہ ڈالنے کااعلان کیا اور وادی پنجشیر چلے گئے۔ سوشل میڈیا پر احمد مسعود اور امراللہ صالح کی تصاویر منظرعام پر آئیں جس میں انہیں طالبان کے خلاف مشترکہ مزاحمت کا اعلان کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔
طالبان کبھی بھی پنجشیر وادی کو کنٹرول نہیں کر سکے کیونکہ اس وادی تک پہنچنا کافی مشکل ہے۔طالبان کے خلاف مسلح مزاحمت افغان دارالحکومت کابل کے قریب وادی پنجشیر میں منظم کی گئی ہے جہاں اس کی قیادت دو اہم شخصیات سابق نائب صدر امر اللہ صالح اور احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود کر رہے ہیں۔