غزہ (ڈیلی اردو) انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری میں نشانہ بنائی گئی عمارتوں اور پلازوں کے حوالے سے اپنی تحقیقات مکمل کرلیں۔
Gaza: Israel’s May Airstrikes on High-Rises https://t.co/URrt3CwWG1
— Human Rights Watch (@hrw) August 23, 2021
انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے جھوٹے دعوے کے تحت غزہ میں کئی بڑی عمارتوں کو تباہ کن بمباری سے تباہ کیا۔ ان عمارتوں کے ماضی یا حال میں کسی قسم کے عسکری مقاصدکے لیے استعمال کیے جانے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
Apparent unlawful strikes on Gaza destroyed homes and livelihood…
This and more in today's Daily Brief: https://t.co/8ygPn26BF4 pic.twitter.com/3ZIh9C14IH
— Human Rights Watch (@hrw) August 23, 2021
ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ گذشتہ مئی میں غزہ پر جارحیت کے دوران کسی بھی رہائشی ٹاور میں فلسطینی دھڑوں کی موجودہ یا سابقہ سرگرمیاں رہی ہیں۔
Unlawful Israeli strikes in May not only killed scores of civilians, but destroyed major high-rise towers, wiping out scores of businesses/homes & upending lives of 1000s of Palestinians. New @hrw report on severe, lasting harm in Gaza from May hostilities https://t.co/RChqJlREQW pic.twitter.com/0ArDNiz7iF
— Omar Shakir (@OmarSShakir) August 23, 2021
انسانی حقوق کی تنظیم کی ایک وسیع رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہاں تک کہ اگر یہ ثابت بھی ہوتا کہ ان عمارتوں کو فلسطینی عسکری پسند استعمال کرتے رہے ہیں تب بھی انہیں تباہ کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا کیونکہ اسرائیل کی تباہ کن بمباری سے سولین کی املاک کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فضائی حملوں نے غزہ میں چار بلند و بالا عمارتوں کو تباہ کر دیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس نے جنگی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے اور یہ جنگی جرائم کے مترادف ہو سکتا ہے۔