بیجنگ (ڈیلی اردو/شِنہوا) چین نے افغانستان میں امریکی فوج اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے گزشتہ 20 سالوں میں عام شہریوں کے قتل عام کی مکمل تحقیقات اور قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے بدھ کو روزانہ کی نیوز بریفنگ میں امریکی فوجیوں کے افغانستان سے انخلا کے دوران حالیہ شہری ہلاکتوں کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کیا۔
The lives of Afghan people must be protected and the human rights of Afghan people must be defended. The murder of civilians by the US forces and their allies over the past 20 years must be investigated thoroughly, and the killers must be brought to justice. pic.twitter.com/mOsg2pw4yx
— Spokesperson发言人办公室 (@MFA_China) September 1, 2021
اطلاعات کے مطابق 26 اگست کو کابل ایئرپورٹ کے قریب دہشت گردی حملے کے نتیجے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔ کچھ زخمی لوگوں نے دعویٰ کیا کہ امریکی فوج نے دھماکے کے بعد لوگوں پر فائرنگ کی جس سے مزید جانی نقصان ہوا۔
Chairman Mao Zedong once said that Afghanistan is a heroic country and has never surrendered. China and Afghanistan are friendly countries. China does not want to harm Afghanistan, and Afghanistan does not want to harm China. The two countries always support each other. pic.twitter.com/xKa7hwZVsu
— Spokesperson发言人办公室 (@MFA_China) September 1, 2021
اطلاعات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 29 اگست کو افغانستان میں امریکی فوج نے دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کی بنیاد پر کابل میں ایک رہائشی عمارت پر ڈرون حملہ کیا جس میں دو سالہ بچے سمیت دس شہری ہلاک ہوئے۔
China will follow a friendly policy toward the entire Afghan people, respect Afghanistan’s sovereignty, independence&territorial integrity and will not interfere in its internal affairs. China will continuously provide utmost assistance to Afghanistan for peace & reconstruction.
— Spokesperson发言人办公室 (@MFA_China) September 1, 2021
وانگ نے کہا کہ چین نے ان رپورٹس کو دیکھا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ افغانستان میں امریکی فوج کے ہاتھوں عام شہریوں کا قتل اکثرہوتا رہا ہے۔ مثال کے طور پر 2002 میں، امریکی فوج کے فضائی حملے میں صوبہ ارزگان میں ایک شادی کی تقریب کو نشانہ بنایا گیا، جس کی وجہ سے درجنوں افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے۔
ان حملوں کا سلسلہ جاری رہا اور 2008 میں امریکی فوج کے فضائی حملے میں صوبہ ہرات کے ایک گاؤں کو نشانہ بنایا گیا جس میں 50 بچوں اور 19 خواتین سمیت تقریباً 100 شہری ہلاک ہوئے۔
2010 میں نیٹو کے صوبہ دایکنڈی میں فضائی حملے میں کم از کم 33 افراد ہلاک ہوئے۔
2012 میں، برطانوی اخبار ڈیلی ٹیلی گراف نے چار امریکی فوجیوں کی جانب سے طالبان اہلکاروں کی لاشوں کی قابل مذمت طریقے سے بے حرمتی کرنے کی ویڈیو جاری کی۔
2015 میں، افغان اینٹی نارکوٹکس پولیس فورس پر نیٹو فوجیوں نے اس وقت حملہ کیا جب وہ ایک کارروائی میں مصروف تھے، اس حملے میں 15 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔
2019 میں صوبہ ننگرہار میں امریکی ڈرون حملے میں کم از کم 30 افغان کسان ہلاک ہوئے۔
وانگ نے کہا کہ امریکی فضائی حملوں سے افغانستان میں ہونے والی شہری ہلاکتوں کی تعداد امریکی حکومت کے سرکاری اعلان سے کہیں زیادہ ہے۔ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اپریل 2020 تک کم از کم 47 ہزار 245 افغان شہری امریکہ کی طرف سے شروع کی گئی افغان جنگ میں مارے گئے۔
ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ امریکی فوجی افغانستان سے نکل گئے ہیں تاہم افغان شہریوں کے قتل عام کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئے۔