کابل (ڈیلی اردو/بی بی سی) افغانستان کی وادی پنجشیر میں طالبان فورسز اور مزاحمتی گروپوں کے درمیان شدید لڑائی کی اطلاعات ہیں۔
طالبان نے کہا کہ انھوں نے کچھ علاقہ پر قبضہ کر لیا ہے اور قومی مزاحمتی محاذ کو ’بھاری‘ نقصان پہنچایا ہے۔
لیکن فرنٹ کا کہنا ہے کہ اس کا وادی کے تمام داخلی راستوں پر کنٹرول ہے اور طالبان کے سینکڑوں جنگجو ہلاک ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئیٹرز کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ مذاکرات ناکام ہونے کے بعد جنگجو پنجشیر وادی میں داخل ہو گئے ہیں۔
#صفحه۲ آخرهفته، جبهه در پنجشیر، تظاهرات در هرات. آیا مقاومت مقابل طالبان نتیجه میدهد؟
فهیم دشتی، سخنگوی جبهه ملی مقاومت: ما دنبال گرفتن کرسی در حکومت طالبان نیستیم، دنبال حل ریشهای مشکل از طریق گفتوگو هستیم، اما آنها جنگ کردند. https://t.co/tIqJbldjfI pic.twitter.com/eU90ruL6AW— BBC NEWS فارسی (@bbcpersian) September 2, 2021
بی بی سی فارسی نے این آر ایف کے ترجمان فہیم دشتی کے حوالے سے بتایا کہ مذاکرات ناکام ہوئے کیونکہ دونوں فریقین کے مختلف مطالبات تھے۔
"So far from battle of Khavak last night, taliban has 350 casualties, more than 40 captured & prisoned. NRF got hold of many American vehicles, weapons & ammunitions ."#Panjshir#PanjshirValley pic.twitter.com/G7bE8QR9dZ
— Panjshir Heroes (@panjshirheroes) September 1, 2021
انھوں نے کہا کہ وہ دو محاذوں پر طالبان سے لڑ رہے ہیں اور 350 طالبان جنگجو مارے گئے ہیں اور ایک بڑی تعداد کو قیدی بنا لیا گیا ہے۔
Breaking: More than 100 Taliban fighters have been captured by the #PanjshirResistance grouo in Khawak #Panjshir
— M. Yasser Malikzada (@yassermalikzada) September 2, 2021
طالبان جنگجوؤں کی جانب سے پولیس کے اعلیٰ افسران اور حکومتی افسران کی تلاش اور قتل کی رپورٹیں اس اعتدال پسند تصویر سے متصادم ہیں جو طالبان نے ملک کا کنٹرول سنبھالنے پر پیش کی تھی۔