کابل (ڈیلی اردو) پنجشیر میں طالبان اور ان سے برسرپیکار شمالی مزاحمتی فوج کے مابین لڑائی میں تیزی آ گئی ہے اور اتوار کو ہونے والی جھڑپوں میں مزاحمتی فوج کے دو اہم رہنما اور دو اہم کمانڈر ہلاک ہوئِے ہیں۔
مزاحمتی فوج کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ این آر ایف کے ترجمان فہیم دشتی کے علاوہ جنرل عبدالودود زارا، کمانڈر گل حیدر خان اور کمانڈر منیب امیری طالبان سے لڑائی میں مارے گئے ہیں۔
I am speechless and heartbroken with the martyrdom of two of my brothers, Mr. Dashty and General Zara! They will be avenged! https://t.co/CYmCxb2pse
— Ali Maisam Nazary (@alinazary) September 5, 2021
اطلاعات کے مطابق مارے جانے والے کمانڈر جنرل عبدالودود شمالی مزاحمتی فوج کے لیڈر احمد مسعود کے قریبی رشتہ دار بھی تھے۔
ادھر افغانستان میں طالبان مخالف مزاحتمی فورس (این آر ایف) کے سربراہ احمد مسعود نے اپنے سوشل میڈیا اکاوئنٹ کے پر ایک بار پھر معاملات کا مذاکرات کے ذریعے سے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
احمد مسعود کا کہنا ہے کہ وہ افغان علماء کی قرارداد کے بڑے متن کی حمایت کرتے ہیں۔ جس میں فوری طور پر جنگ کے خاتمے پر زور دیا گیا ہے۔
احمد مسعود کے مطابق انھیں اس بات کی خوشی ہے کہ علما امن وسلامتی کے لیے کوشش کررہے ہیں۔ جس کی مزاحتمی فورس حمایت کرتے ہیں۔
احمد مسعود کا کہنا تھا کہ مزاحتمی فورس جنگ ختم کرنے اور مزاکرات کے ذریعے سے معاملات کو حل کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اگر طالبان پنچشیر اور اندراب پر اپنے حملے روک دیں تو مزاحتمی فورس بھی فوری طور پر جنگ بند کردیں گے۔
احمد مسعود کا کہنا تھا کہ اگر طالبان پنچشیر اور مزاحتمی فورس کے علاقوں سے اپنے فوج پیچھے ہٹائیں گے تو مزاحتمی فورس بھی مثبت اقدامات کرے گی۔ احمد مسعود کے مطابق وہ امید کرتے ہیں کہ طالبان علماء اور معززیں کے اجتماع میں ایسا کرنے کو تیار ہوں گے۔
’ہمیں امید ہے کہ طالبان افغانستان کے لوگوں کے مطالبے کو توجہ سے سنیں گے اور ان پر سنجیدگی سے عمل کریں گے۔‘
احمد مسعود کا کہنا تھا کہ مزاحتمی فورس افغانستان کے بہترین مستقبل کے لیے ہر طرح کا ایسا تعاون کرنے کو تیار ہے جس میں افغانستان کے تمام طبقات کا اعتماد ہو اور ان کے پاس نمائندگی ہو۔
مزاحتمی فورس کے ترجمان کے مطابق احمد مسعود کی جانب سے امن کی خواہش کوئی نئی بات نہیں ہے۔
مزاحتمی فورس نے خود کبھی بھی جنگ کو دعوت نہیں دی مجبوری کے عالم میں اپنے دفاع کے لیے ہتھیار اٹھائے ہیں۔
ترجمان کے مطابق ’طالبان کو مزاکرات کی پہلے بھی پیش کش کی تھی۔ اب دوبارہ پیش کی ہے۔ اس کا مقصد کمزوری نہیں بلکہ افغانستان کو کسی بحران اور انسانی المیہ سے بچانا ہے۔ امید کرتے ہیں کہ طالبان مزاکرات کی میز پر بیٹھ کر معاملات کو حل کریں گے۔‘
پنجشیر جنگ میں پیش رفت کے متضاد دعوے سامنے آئے ہیں جب قومی مزاحمتی محاذ کے ترجمان فہیم دشتی نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ پیران کا علاقہ ’مکمل طور پر طالبان سے پاک‘ ہو گیا ہے۔
دشتی نے دعویٰ کیا کہ جیسے ہی طالبان کا قافلہ واپس آیا، ’ان میں سے کم از کم ایک ہزار کو گھیر لیا گیا اور وہ مقامی لوگوں کی مدد سے مزاحمتی قوتوں کے ہاتھوں پکڑے گئے یا مارے گئے۔
انھوں نے مزید کہا کہ گرفتار ہونے والوں میں زیادہ تر ’غیر ملکی اور ان میں سے بیشتر پاکستانی‘ تھے۔
اس سے قبل دن میں، فہیم دشتی نے دعویٰ کیا تھا کہ طالبان نے ایک پہاڑ پر دھماکے کی وجہ سے دشتِ ریوت کے علاقے کو گھیر لیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ طالبان کا تمام سامان اور گاڑیاں اپنی جگہ پر موجود ہیں۔