تہران (مانیٹرنگ ڈیسک) ایران میں اعلی سکیورٹی حکام نے کہا ہے کہ ایران میں طالبان کی جانب سے جامع حکومت کی تشکیل میں ناکامی اور بیرونی مداخلت تشویش کا باعث ہیں۔
ایران میں سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی شامخانی نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ افغان حکام کو امن اور استحکام کو ہر چیز سے بالا رکھنا چاہیے۔
#Afghanistan's first priority is stability & peace. Ignoring the need for inclusive government, foreign intervention and the use of military means instead of dialogue to meet the demands of ethnic groups and social groups are the main concerns of the friends of the Afghan people.
— علی شمخانی (@alishamkhani_ir) September 8, 2021
انھوں نے لکھا کہ افغان عوام کے دوستوں کے بنیادی تحفظات یہ ہیں کہ وہاں جامع حکومت کی ضرورت کو نظر انداز کیا گیا، بیرونی مداخلت اور بہت سے سماجی اور نسلی گروہوں کی جانب سے مذاکرات کے ذریعے مطالبات کو پورا کرنے کے بجائے ہتیھاروں کا استعمال کیا گیا۔
ان کی جانب سے یہ بیان طالبان کی نئی عبوری حکومت کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔
شامخانی بظاہر طالبان کے پنجشیر میں قبضے پر بھی تنقید کرتے دکھائی دیے۔
گزشتہ روز ایرانی دفترِ خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے دارالحکومت تہران میں منعقدہ ایک پریس کانفرس میں طالبان کے پنجشیر علاقے پر حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے کی صورتحال باعث تشویش ہے۔
اجلاس آتی شورای حکام یک اجلاس عادی است، هیچ طرفی اشتباه محاسباتی نکند و به سمتی نرود که مذاکرات وین تحت تأثیر قرار بگیرد. pic.twitter.com/Mmy9I7FWJA
— ???????? وزارت امور خارجه (@IRIMFA) September 6, 2021
انہوں نے کہا کہ طالبان کو اپنے وعدوں کی پاسداری کرنا چاہیے، وادی پنجشیر کے محاصر کے بارے میں جو رپورٹیں آرہی ہیں کہ بجلی کو منقطع کرنا یا لوگوں کو بھوک وغیرہ میں مبتلا کرنا یہ سب بین الاقوامی قوانین کے خلاف اور انسانی حقوق کے منافی ہے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں واحد حل افغانستان کے تمام تر فریقین کے درمیان ڈائیلاگ کا قیام اور جامع حکومت کے قیام پر مبنی ہے۔
یاد رہے کہ طالبان کا دعویٰ ہے کہ پنجشیر پر انھوں نے مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے جب مزاحمتی فورسز جن کی قیادت احمد مسعود کر رہے ہیں نے طالبان کے اس دعوے کی تردید کی ہے۔
اس سے قبل ایران نے کہا تھا کہ وہ پاکستان کی جانب سے طالبان کی مدد سے متعلق رپورٹس پر نظر رکھے ہوئے ہے تاہم طالبان نے ان رپورٹس کو مسترد کیا ہے