سری نگر (ڈیلی اردو) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کا سلسلہ تاحال جاری ہے، کپواڑا کے علاقے میں سرچ آپریشن کے نام پر مزید 2 کشمیری نوجوانوں کو شہید جبکہ متعدد مذہبی شخصیات کو حراست میں لے لیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوج نے کپواڑا کے علاقے میں محاصرہ کیا اور تلاشی کے نام پر چادر اور چاردیواری کے تقدس کو پامال کیا، اس دوران متعدد بے گناہ نوجوانوں کو حراست میں بھی لیا گیا۔
بھارتی فوج نے سرچ آپریشن کے نام پر دو نہتے نوجوانوں کو فائرنگ کر کے شہید کردیا جبکہ اس دوران انڈین آرمی کے 3 جوان اور 2 پولیس اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔
قبل ازیں بھارتی فوج نے ضلع کپواڑہ کے علاقے ہندواڑا میں جمعے کے روز سرچ آپریشن کے دوران 2 کشمیری نوجوانوں کو شہید کیا تھا۔ تین روز کے اندر محاصرے کے دوران چار کشمیری شہید جبکہ متعدد نوجوانوں گرفتار ہوئے۔کٹھ پتلی انتظامیہ نے کشمیر کے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس معطل کردی جبکہ غیر اعلانیہ کرفیو بھی نافذ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب بھارتی فوج نے پلوامہ کے جنوبی علاقے سے اتوار کے روز دو مذہبی رہنما کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق حراست میں لیے گئے مذہبی رہنماؤں کی شناخت مولانا نور احمد ترالی اور غلام نبی مولودی کے ناموں سے ہوئی۔
نور احمد ترالی پلوامہ میں واقع دارالعلوم نور السلام کے چیئرمین جبکہ غلام نبی جامعہ مسجد دردسارا کے خطیب ہیں۔ مذہبی رہنماؤں کی گرفتاری کے بعد علاقے میں مکمل ہڑتال ہے اور تاجروں نے تمام کاروباری مراکز احتجاج بند کیے ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 14 فروری کو بھارتی فوج کے قافلے میں خود کش کار بمبار حملے میں 44 اہلکاروں کی ہلاکت ہوئی تھی، کٹھ پتلی انتظامیہ نے حملے کے بعد کشمیری عوام پر زمین مزید تنگ کردی ہے اور نام نہاد سرچ آپریشن کے نام پر کشمیری نوجوانوں کے لہو سے ہولی کھیلنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔