افغانستان: کابل میں طالبان کی گاڑی پر دستی بم حملہ، جنگجوؤں سمیت 6 افراد زخمی

کابل (ڈیلی اردو) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں طالبان کی گاڑی پر دستی بم حملے میں 2 جنگجو اور اسکولوں کے 4 بچے زخمی ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق افغان وزارت داخلہ کے ترجمان قاری سعید خوستی نے بتایا کہ ’بدھ کی صبح ضلع ڈیھ مزنگ میں طالبان کی گاڑی پر دستی بم پھینکا گیا جس سے دو جنگجو زخمی ہوئے‘۔

ایک اور عہدیدار نے کہا کہ ’ہماری ابتدائی معلومات کے مطابق حملے میں اسکول کے 4 بچے زخمی ہوئے‘۔

عینی شاہد نے بتایا کہ ’دھماکا صبح 8 بجے سے کچھ دیر قبل دارالحکومت کے مغربی ضلع ڈیھ مزنگ میں مصروف وقت کے دوران ہوا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’میں اپنے کام پر جارہا تھا جس دوران سڑک پر زوردار دھماکا ہوا تاہم میں وہاں سے بچ نکلنے میں کامیاب رہا‘۔

35 سالہ مترجم نے کہا کہ ’مجھے گاڑی کے شیشے پر بہت دھواں دکھا اور لوگوں کو بھاگتے ہوئے دیکھا‘۔

سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی تصاویر میں جائے دھماکا سے دھواں اور مٹی اڑتی دیکھی گئی۔

دوسری جانب حملے کی ذمہ داری عالمی دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کر لی۔

تاہم طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد دہشت گرد تنظیم ’داعش‘ کے حملے میں تیزی آئی ہے۔

15 اکتوبر کو قندھار میں ایک شیعہ مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے دوران بم دھماکے کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

طالبان عہدیداروں نے بتایا تھا کہ شمالی افغانستان کے شہر قندھار میں نماز جمعہ کے دوران خودکش حملہ کیا گیا۔

بعد ازاں داعش نے اپنے ٹیلی گرام چینل کے ذریعے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ تنظیم کے دو خودکش حملہ آوروں نے طالبان کے مرکزی علاقے قندھار کے مختلف علاقوں میں مساجد میں الگ الگ حملے کیے۔

قبل ازیں 9 اکتوبر کو افغانستان کے شمال مشرقی صوبے قندوز کی ایک مسجد میں نماز کی ادائیگی کے دوران دھماکے کے نتیجے میں 150 سے زائد افراد ہلاک اور 200 سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔

اس دھماکے میں بھی اہلِ تشیع برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کو نشانہ بنایا گیا تھا جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

داعش کی جانب سے افغانستان میں طالبان کے خلاف سخت مؤقف اپناتے ہوئے کئی حملے کیے جاچکے ہیں اور ان کے علاوہ افغانستان میں دیگر برادریوں اور مکتب فکر کے افراد کو بھی نشانہ بنا یا گیا ہے۔

3 اکتوبر کو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں مسجد کے باہر دھماکے کے نتیجے میں 8 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

بم دھماکا کابل کی عیدگاہ مسجد کے دروازے کے قریب ہوا تھا جہاں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی والدہ کا تعزیتی اجلاس ہو رہا تھا۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں