متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب پر حوثی باغیوں کے میزائل حملے

متحدہ عرب امارات نے کہا ہے کہ یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے اس کی سرزمین کی جانب داغے گئے دو بیلسٹک میزائلوں کو تباہ کر دیا گیا ہے اور جوابی کارروائی کرتے ہوئے یمن میں اس مقام کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے جہاں سے یہ میزائل چلائے گئے تھے۔

حوثی باغیوں کی جانب سے متحدہ عرب امارات پر میزائل داغنے کا واقعہ پیر کی صبح پیش آیا تھا جس کے بعد اماراتی وزارتِ دفاع نے پہلے ایک بیان میں انھیں تباہ کرنے کا اعلان کیا اور پھر ٹوئٹر پر ایک پیغام میں یہ دعویٰ بھی کیا کہ یمن کے الجواف نامی صوبے میں نصب بیلسٹک میزائل لانچر کو حملے کے فوراً بعد کارروائی کرتے ہوئے تباہ کر دیا گیا۔

وزارتِ دفاع کے مطابق اس کارروائی میں ایک ایف سولہ جنگی طیارے نے حصہ لیا۔ وزارت کی جانب سے اس حملے کی فوٹیج بھی جاری کی گئی ہے۔

متحدہ عرب امارت حوثی باغیوں کے خلاف جنگ کے لیے سعودی سربراہی میں قائم عسکری اتحاد کا حصہ ہے اور یہ چند دن کے دوران دوسرا واقعہ ہے جب حوثی باغیوں نے امارات کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔

ان تازہ میزائلوں کا ہدف بھی ابوظہبی کی ریاست ہی تھی جہاں کی بندرگاہ پر 17 جنوری کو ہونے والے ڈرون حملوں میں ایک پاکستانی سمیت تین افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اس حملے کے بعد حوثی باغیوں کے ترجمان کی جانب سے تنبیہ کی گئی تھی کہ مستقبل میں متحدہ عرب امارات پر مزید حملے کیے جا سکتے ہیں۔

ادھر سعودی سربراہی میں قائم فوجی اتحاد نے کہا ہے کہ اتوار کو جنوبی سعودی عرب میں بھی حوثی باغیوں کے میزائل حملے سے ایک سوڈانی اور دوسرا بنگالی شہری زخمی ہوئے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حوثی باغیوں کے ترجمان نے دونوں ملکوں میں تازہ حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے تاہم انھوں نے اس کی مزید تفصیلات جاری نہیں کیں۔

واضح رہے کہ گذشتہ چھ برسوں سے سعودی سربراہی میں قائم عسکری اتحاد یمن میں حوثی باغیوں سے برسرِ پیکار ہے۔

سعودی عرب اور یو اے ای پر حوثیوں کے تازہ حملے

متحدہ عرب امارات کی وزارت دفاع کے بیان کے مطابق تباہ کیے گئے میزائلوں کے ٹکڑے ابوظہبی میں گرے لیکن اس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ تاہم حملے کے باعث ابوظہبی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ٹریفک کی آمد و رفت میں خلل پڑا ہے۔

دوسری طرف سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کا کہنا ہے کہ جنوب مغربی سعودی عرب میں ہونے والے حملے میں بعض ورکشاپس اور سویلین گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔

روئٹرز کے مطابق پیر کے روز متحدہ عرب امارات پر ہونے والے ناکام میزائل حملے کے بعد ابوظہبی ایئرپورٹ پر طیاروں کی آمد و رفت متاثر ہوئی۔

یاد رہے کہ 17 جنوری کو ہونے والے حملے کے بعد ایئرپورٹ کے نزدیکی علاقے میں آگ لگ گئی تھی۔

اقوام متحدہ نے بھی حالیہ کشیدگی پر اپنی تشویش ظاہر کی ہے اور دونوں فریقین سے تحمل برتنے کا مطالبہ کیا ہے۔

حوثی باغیوں کے ترجمان ٹی وی چینل کے مطابق حوثیوں نے کہا ہے کہ وہ پیر کے روز متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب میں کیے گئے ‘فوجی آپریشن’ کی تفصیلات جلد فراہم کریں گے۔

اتوار کی شب سعودی عرب کے ریاستی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ حوثیوں کی جانب سے داغے گئے بلیسٹک میزائل سعودی عرب کے جنوبی علاقے میں گِرے جس میں دو غیرملکی زخمی ہوئے جبکہ صنعتی علاقے میں چند گاڑیوں اور ورک شاپس کو نقصان پہنچا۔

یمن میں سعودی عرب کی سربراہی میں لڑنے والے اتحاد نے کہا کہ دو غیر ملکیوں کو، جن میں سے ایک سوڈانی اور دوسرے بنگالی ہیں، معمولی چوٹیں آئی تھیں۔

یو اے ای پر گذشتہ ہفتے ہونے والے حملے کے بعد سعودی اتحاد نے یمن کے دارالحکومت صنعا میں باغیوں کے ٹھکانوں پر متعدد فضائی حملے کیے تھے جن میں ہلاکتوں کی اطلاعات بھی موصول ہوئی تھیں۔

سعودی اتحاد 2015 سے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف لڑ رہا ہے۔ متحدہ عرب امارات اور سعودی شہروں پر حوثی حملوں کے بعد اس اتحاد نے حوثی اہداف پر فضائی حملے اور کارروائیاں بڑھا دی ہیں۔

جمعے کو شمالی صنعا کے عارضی حراستی مرکز پر فضائی حملے میں کم از کم 60 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ جاری آپریشن میں حوثیوں کے زیر انتظام شہر میں 20 افراد مارے گئے تھے۔

سعودی اتحاد نے مارچ 2015 کے دوران یمن میں مداخلت کی تھی جب حوثیوں نے صنعا میں عالمی حمایت یافتہ حکومت کو اقتدار سے ہٹا دیا تھا۔ اس وقت سے حوثی باغیوں کا کہنا ہے کہ وہ کرپٹ نظام اور غیر ملکی مداخلت سے لڑ رہے ہیں۔

متحدہ عرب امارات نے 2019 سے یمن میں اپنی موجودگی کم کر دی تھی مگر حال ہی میں اس کی حمایت یافتہ فورسز کی یمن میں توانائی کے اہم مراکز پر حوثیوں سے جھڑپیں ہوئی ہیں۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں