پشاور (ڈیلی اردو) سی ٹی ڈی پولیس نے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے ہمراہ پشاور میں چھاپہ مار کر کالعدم تنظیم داعش خراسان کا اہم کمانڈر گرفتار کرلیا، تاہم گرفتار ملزم کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ نے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے ہمراہ صوبہ خیبر پختونخوا کے صوبائی حکومت پشاور میں اہم چھاپہ مارا، چھاپے میں کالعدم تنظیم داعش کے اہم کمانڈر گرفتار کرلیا ہے جسے کراچی منتقل کیا جائے گا۔
سی ٹی ڈی ذرائع نے بتایا کہ گرفتار ملزم بلوچستان میں دہشت گردی، شیعہ ٹارگٹ کلنگ اور فرقہ وارانہ وارداتوں میں ملوث ہے، ملزم کے دو ساتھی چند دن پہلے گھوٹکی میں مارے گئے تھے۔
عرب نیوز کے مطابق سندھ پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی میں داعش اور القاعدہ سیل کے سربراہ راجہ عمر خطاب نپیر کو بتایا ہے کہ ’ہمارے ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ عبدالحمید ماضی میں جن کا تعلق لشکر جھنگوی سے رہا ہے خاندان کے ساتھ افغانستان منتتقل ہو گئے تھے۔‘
انہوں نے بتایا کہ لشکر جھنگوی بلوچستان میں داعش کی مدد کر رہا ہے۔ ’عبدالحمید کے پس منظر اور افغانستان کے سفر سے پتہ چلتا ہے کہ وہ داعش کے عالمی نیٹ ورک کا حصہ تھے۔‘
راجہ عمر خطاب کا کہنا ہے کہ ’سندھ اور بلوچستان کا سرحدی علاقہ لشکر جھنگوی کا گڑھ رہ چکا ہے اور اس کے نظریات داعش سے ملتے جلتے ہیں۔ حقیقت میں لشکر جھنگوی کارروائیوں کے لیے داعش کی مدد کر رہا تھا۔ بعد میں داعش نے پاکستان میں قدم جما لیے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم نے دیکھا ہے کہ جنوبی پنجاب میں ہونے والی دہشت گردی کے متعدد واقعات میں داعش ملوث تھی۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گرد تنظیموں کا ایک بڑا نیٹ ورک اس علاقے میں سرگرم ہے۔‘
یاد رہے کہ جنوری 2021 میں بلوچستان کے ضلع کچھی کے علاقے مچھ میں شیعہ ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے کان کنوں اور مزدوروں کو قتل کرنے کی ذمہ داری بھی داعش نے قبول کی تھی۔
گھوٹکی: خود کو دھماکے سے اڑانے والے کون تھے؟
سندھ کے ضلع گھوٹکی میں اوباڑو کے قریب پولیس کارروائی کے دوران مبینہ طور پر خود کو دھماکے سے اڑانے والے دونوں ملزمان میں سے ایک قانون کا طالبعلم جبکہ دوسرا ملائیشیا پلٹ تھا۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والا ایک ملزم امام الدین پتافی خیر پور میرس کے دینی مدرسے میں طالب علم رہا ہے، اس کے والد مقامی ہائی اسکول میں عربی ٹیچر ہیں۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق امام الدین پتافی خیر پور کی شاہ عبداللطیف بھٹائی یونیورسٹی میں ایل ایل بی کا سالِ دوئم کا طالبعلم تھا۔
ملزم کی ایک بہن کراچی میں فیشن ڈیزائننگ کر رہی ہے، امام دین 25 دسمبر کو اسی بہن کے پاس کراچی آیا اور 3 دن رہ کر واپس چلا گیا تھا۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والا دوسرا دہشت گرد عبدالحمید عرف بلال 2019ء میں ملائیشیا سے وطن واپس آیا تھا۔
وطن واپسی پر عبدالحمید کچھ دن رحیم یار خان میں اپنے گاؤں ظاہر پیر میں قیام کر کے فیملی کے ہمراہ افغانستان چلا گیا تھا۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق عبدالحمید کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی کے ملک اسحاق گروپ سے منسلک رہا ہے۔
دونوں ملزمان کے بارے میں رپورٹس ہیں کہ وہ بلوچستان کے شرپسند گروپوں سے جُڑے ہوئے تھے۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے عبدالحمید عرف بلال کا کرمنل ریکارڈ بھی سامنے آیا ہے۔
ملزم 2006ء کے مقدمے میں تھانہ ظاہر پیر اور 2011ء کے مقدمے میں اُچ شریف پولیس کو مطلوب تھا۔
محکمۂ داخلہ پنجاب کی جانب سے ملزم کا نام 2014ء میں فورتھ شیڈول میں شامل کیا گیا تھا، مگر فورتھ شیڈول میں نام شامل ہونے سے پہلے ہی ملزم بیرونِ ملک فرار ہو گیا تھا۔
پولیس حکام کے مطابق سندھ کے ضلع گھوٹکی کی تحصیل اوباڑو میں لانگھو روڈ پر چند روز قبل 2 مبینہ دہشت گردوں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا۔
ایس ایس پی گھوٹکی اظہر مغل کے مطابق تعاقب کے دوران دہشت گردوں نے فائرنگ کی اور پولیس پر دستی بم سے حملہ کیا، لیکن گھیرے میں آنے اور گولیاں ختم ہونے پر انہوں نے خود کو دھماکے سے اُڑا لیا تھا۔