خانیوال: تلمبہ میں قرآن کی بے حرمتی پر مشتعل ہجوم نے ایک شخص کو اینٹیں مار مار کر ہلاک کردیا

لاہور (ڈیلی اردو/بی بی سی) پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع خانیوال کی تحصیل میاں چنوں کے علاقے تلمبہ میں مشتعل ہجوم نے ایک شخص مبینہ توہینِ مذہب کے نتیجے میں تشدد کر کے ہلاک کر دیا ہے۔

ضلع خانیوال کی پولیس اور ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب کے دفتر نے ہجوم کے ہاتھوں ایک شخص کے مارے جانے کی تصدیق کی ہے تاہم سرکاری طور پر اس واقعے کی وجہ نہیں بتائی گئی۔

ضلع خانیوال کے نواحی گاؤں تلمبہ کے علاقے میں اڈا 17 موڑ مدرسہ شاہ مقیم کے مقامی افراد نے ہلاک ہونے والے ایک شخص پر قرآن کی مبینہ بے حرمتی کرنے اور مسلمانوں کی مقدس کتاب کے اوراق کو مبینہ طور پر جلانے کا الزام عائد کیا۔

ہفتے کی شب پیش آنے والے اس واقعے کی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص کی لاش کو درخت سے لٹکایا گیا۔ ایک اور ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مشتعل لوگ گرے ہوئے شخص پر اینٹیں اور پتھر برسا رہے ہیں۔

https://twitter.com/SAMRIReports/status/1492559669285601280?t=cJzhUolNokbucXH4RHdeCg&s=19

ضلع خانیوال کی پولیس کے ترجمان عمران نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ تحصیل میاں چنوں کے علاقے 17 موڑ میں مشتعل ہجوم نے ایک شخص کو تشدد کر کے ہلاک کر دیا ہے۔ واقعے کے بعد پولیس کی بھاری نفری وہاں پر پہنچ چکی ہے اور مقامی افراد شدید مشتعل ہیں جن پر قابو پانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی فرد یا گروہ کی جانب سے قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش قطعاً گوارا نہیں کی جائے گی اور پُرتشدد ہجوم کو نہایت سختی سے کچلیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ میں نے آئی جی پنجاب سے میاں چنوں واقعے کے ذمہ داروں اور فرائض کی انجام دہی میں ناکام رہنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی تفصیلات طلب کی ہیں۔

واقعے کے حوالے سے موجود عینی شاہد نصیر میاں نے بتایا کہ شام کے وقت انھوں نے اچانک شور سنا اور موقعے پر پہنچے تو دیکھا کہ لوگوں کا ہجوم ایک شخص پر اینٹوں اور پتھروں کی بارش کر رہا ہے۔

https://twitter.com/arshdchaudhary/status/1492551047495176200?t=ypEuXl8wox6HaHWY3mmNyA&s=19

’لوگ انتہائی مشتعل تھے۔ میں نے وجہ پوچھی تو کہنے لگے کہ اس شخص نے قران پاک کی مبینہ توہین کی ہے۔ اس کے بعد اس شخص کی لاش کو اٹھا کر درخت کے ساتھ لٹکا دیا گیا تھا۔ پولیس موقع پر پہنچی تو مشتعل ہجوم نے پولیس پر بھی پتھراؤ شروع کر دیا۔ اس پتھراؤ سے پولیس کے کچھ اہلکار معمولی جبکہ ایک اہلکار زیادہ زخمی ہوا۔‘

پولیس اور مشتعل ہجوم کے درمیان تصادم کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ ایک اور عینی شاہد کے مطابق علاقے میں شدید کشیدگی ہے۔ لوگ پتھروں اور لاٹھیوں کے ساتھ مسلح ہیں جبکہ پولیس کی بھاری نفری بھی موقع پر موجود ہے۔

اس واقعے میں مقامی تھانے کے ایس ایچ او سید اقبال شاہ کے شدید زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔

نصیر میاں کے مطابق ’تشدد کا نشانہ بننے والے شخص کی لاش کو پولیس کافی دیر بعد وہاں سے لے کر جانے میں کامیاب ہو سکی تھی۔‘

ہلاک ہونے والے شخص کے بارے میں ابتدائی طور پر ملنے والی اطلاعات کے مطابق یہ شخص اس واقعہ سے قبل اور ہفتے کے دن سے پہلے علاقے میں نہیں دیکھا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق بھی مذکورہ شخص تلمبہ کے علاقے کا معلوم نہیں ہوتا۔ کچھ مقامی لوگوں نے پولیس کو بتایا کہ مذکورہ شخص ہفتے کے روز سارا دن بھیک مانگتا رہا تھا۔

وزیراعلیٰ ہاؤس پنجاب کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق واقعہ کے حوالے سے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

واقعہ کے حوالے سے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس جنوبی پنجاب کے دفتر سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل آئی جی پولیس جنوبی پنجاب کیپٹن ریٹائرڈ ظفر اقبال نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی پی او خانیوال کو فوری کارروائی کرنے کی ہدایت بھی جاری کی ہے۔

‏خیال رہے کہ 3 دسمبر 2021 کو صوبہ پنجاب کے ضلع سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم نے سری لنکا سے تعلق رکھنے والے مقامی فیکٹری کے منیجر پریانتھا کمارا پر توہین مذہب کا الزام عائد کرتے ہوئے بہیمانہ تشدد کرکے قتل کیا اور ان کی لاش نذرِ آتش کردی تھی۔

https://twitter.com/ShabbirTuri/status/1492568642214666242?t=Sz4fecOQ2geTHYBD6wILAg&s=19

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں