اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) صوبہ خیبرپختونخوا کے صوبائی دارالحکومت پشاور کے معروف قصہ خوانی بازار کی گلی کوچہ رسالدار میں مرکزی شیعہ جامع مسجد میں نماز جمعہ کے دوران ہونے والے خودکش حملے امام سمیت 60 افراد ہلاک جبکہ 200 کے قریب افراد زخمی ہوئے ہیں۔
وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے دھماکے کو خودکش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دھماکے سے قبل کوئی تھریٹ الرٹ موجود نہیں تھا۔
اُنہوں نے کہا کہ ایک حملہ آور نے مسجد کے باہر ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکار کو ہلاک کیا اور وہ مسجد میں داخل ہو گیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ یہ اندوہناک واقعہ ہے اور یہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب آسٹریلیا کی ٹیم 24 برس کے طویل وقفے کے بعد پاکستان میں ٹیسٹ میچ کھیل رہی ہے۔
شیخ رشید احمد نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف سیکریٹری اور آئی جی خیبر پختونخوا سے اس واقعے کی رپورٹ طلب کر لی گئی ہے۔
پشاور پولیس نے تصدیق کی ہے کہ دو حملہ آوروں نے مسجد میں گھسنے کی کوشش کی اور اس سے قبل باہر موجود پولیس اہل کاروں کو نشانہ بنایا۔
پولیس حکام کے مطابق دھماکے میں پانچ سے چھ کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔
پشاور کے ایس ایس پی آپریشنز ہارون رشید نے صحافیوں کو بتایا کہ بظاہر یہ ایک خودکش حملہ تھا جس کے دوران گیٹ پر موجود پولیس اہلکاروں کو پہلے نشانہ بنایا گیا جس کے بعد حملہ آور نے مسجد میں گھس کر دھماکہ کیا۔
https://twitter.com/Natsecjeff/status/1499709188691402756?t=SdJHITFmNBjExEI00NCBCQ&s=19
ایس ایس پی آپریشنز ہارون رشید نے بتایا ہے کہ حملہ آور نے پہلے گیٹ پر موجود پولیس کے محافظوں کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ایک پولیس کانسٹیبل فرمان علی ہلاک جبکہ دوسرا شدید زخمی ہوا۔
6 کلو دھماکا خیز مواد استعمال ہوا، آئی جی خیبر پختونخوا
انسپکٹر جنرل (آئی جی) خیبر پختونخوا معظم جا انصاری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حملے کے وقت پولیس موقع پر موجود تھی اور عبادت گاہ کے باہر 2 اہلکار سیکورٹی تعینات تھے۔
آئی جی پی خیبرپختونخوا معظم جاہ انصاری کا کوچہ رسالدار قصہ خوانی میں ہونیوالے دھماکے کی جائے وقوعہ کا دورہ۔#Peshawar pic.twitter.com/FhXDC9oErn
— KP Police (@KP_Police1) March 4, 2022
انہوں نے کہا کہ حملے میں ایک کانسٹیبل فرمان علی موقع پر ہلال ہوا جبکہ دوسرے پولیس اہلکار نے ہسپتال میں دم توڑ دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے پستول سے فائرنگ اور پھر خودکش حملہ کیا گیا، دہشت گرد کالے کپڑوں میں ملبوس تھا جبکہ دھماکے میں 5 سے 6 کلوگرام دھماکا خیز مواد استعمال ہوا۔
آئی جی خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ دھماکے کے حوالے سے کوئی پیشگی اطلاع نہیں تھی جبکہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں ایک دہشت گرد کو دیکھا گیا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق جس وقت حملہ کیا گیا اس وقت مسجد میں نمازیوں کی بڑی تعداد موجود تھی جبکہ حملہ آور نے دھماکہ کرنے سے قبل فائرنگ بھی کی۔
https://twitter.com/IftikharFirdous/status/1499707741732065293?t=4VWlqhEAfAB1slmUjVXnfQ&s=19
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں زخمیوں کی تعداد کافی زیادہ ہے اور سیکیورٹی اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔
اس واقعے کے عینی شاہد علی حیدر نے غیر ملکی خبر رساں ادارے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جس وقت نمازِ جمعہ کی تیاری جاری تھی اس وقت کم از کم ایک حملہ آور پستول لے کر مسجد میں آیا اور نمازیوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا اور فائرنگ کے بعد حملہ آور نے بم کا دھماکہ کیا۔
https://twitter.com/ShabbirTuri/status/1499728110908231684?t=pYg73keHwHZCs9V0PpjTbA&s=19
بی بی سی کے مطابق دھماکے کے بعد اہل علاقہ میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے اور کسی بھی پولیس والے کو متاثرہ مسجد میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے تاہم کچھ دیر قبل ہی پاکستانی فوج کے اہلکاروں کے آنے پر صورتحال نارمل ہوئی۔
بی بی سی کے مطابق مرکزی مسجد کوچہ رسالدار پشاور میں مرکزی شیعہ مسجد ہے جہاں پر تقریباً پورے پشاور سے لوگ جمعہ کی نماز پڑھنے آتے ہیں۔
کوچہ رسالدار انتہائی تنگ اور پیچیدہ گلیوں والا علاقہ ہے۔
واقعے کے ایک عینی شاہد نے بتایا کہ تنگ راستوں کے باعث زخمیوں کو ہسپتال پہنچانے میں بھی مشکلات کا سامنا رہا کیونکہ جائے حادثہ تک گاڑی نہیں جا سکتی ہے۔
عینی شاہد کا کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ زخمیوں کو تین سے چار سو میٹر تک ہاتھوں اور چارپائیوں پر اٹھا کر سڑک تک پہنچایا گیا اور وہاں سے پھر ایمبولینس کے ذریعے سے ہسپتال لے جایا جا رہا ہے۔
ایک اور عینی شاہد کے مطابق مسجد میں جمعہ کا خطبہ جاری تھا کہ اس دوران پہلے انتہائی شدید فائرنگ ہوئی۔ ‘ایسے لگا کہ دو اطراف سے فائرنگ ہو رہی ہے۔ فائرنگ کا سلسلہ شاید ایک یا دو منٹ تک جاری رہا ہو گا کہ اس کے بعد فوراً شدید دھماکے کی آواز آئی۔‘
‘مسجد کے در و دیوار دھماکے سے لرز اٹھے۔ یہ مسجد زیادہ بڑی نہیں ہے۔ اس میں 400 سے 450 نمازیوں کی گنجائش موجود ہے۔ واقعے کے وقت مسجد نمازیوں سے بھری ہوئی تھی۔‘
علاقے میں موجود ایک اور شخص کے مطابق اس وقت عوام انتہائی مشتعل ہیں۔ ‘وہ پولیس، حکومت اور انتظامیہ کے خلاف نعرہ بازی کر رہے ہیں جبکہ تھوڑی دیر پہلے سکیورٹی دستے بھی موقع پر پہنچے ہیں۔
جائے وقوعہ سے ملنے والی ایک آڈیو میں سُنا جا سکتا ہے کہ لوگوں سے لاؤڈ سپیکر پر ہسپتال پہنچنے اور خون کے عطیات دینے کے لیے کہا جا رہا ہے۔
پولیس اہلکار ہارون رشید نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ دو خودکش حملہ آوروں نے مسجد کے مرکزی دروازے پر تعینات سکیورٹی اہلکاروں کو فائرنگ کر کے ہلاک کیا اور پھر وہ مسجد کے اندد داخل ہو گئے۔
انہوں نے زخمیوں کی تعداد 2 سو بتائی ہے، جن میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے، اس لیے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
ریسکیو کے ترجمان بلال فیضی نے بتایا ہے کہ مسجد منہدم ہو گئی اور ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کی کوشش جاری ہے۔
ریسکیو1122 پشاور
کوچہ رسالدار میں ہونے والے خود کش دھماکے کے دوران ریسکیو1122 نے جائےحادثہ پر پہنچ کرامدادی سرگرمیاں شروع کرتے ہوئے سے 70 زائد زخمیوں اور متعدد جاںبحق افراد کو مسجد سے نکالا اور طبی امداد فراہم کرتے ہوئے قریبی ہسپتال لیڈی ریڈنگ منتقل کیا pic.twitter.com/HCEipw2Dgl
— KP_Rescue1122 (@KPRescue1122) March 4, 2022
ایس ایس پی آپریشنز نے مزید بتایا کہ اس حوالے سے کوئی مخصوص تھریٹ الرٹ جاری نہیں کیا گیا تھا بلکہ عمومی الرٹ کے تحت سکیورٹی تعینات تھی۔
وزیرِ اعظم کی مذمت
پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے پشاور دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
وزیر اعظم عمران خان کی پشاور دھماکے کی شدید مذمت۔
قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہارِ افسوس اور زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت
واقع کی رپورٹ طلب کر لی۔#Peshawarblast pic.twitter.com/xdsbQhsot8
— Prime Minister's Office (@PakPMO) March 4, 2022
عمران خان نے زخمیوں کو بہترین علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے انتظامیہ کو ہدایات بھی جاری کر دی ہیں۔
دھماکے کے فوری بعد امدادی ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچ چکی ہیں جب کہ شہر کے بڑے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
صدر کا اظہار مذمت
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پشاور کی جامع مسجد میں دھماکے کی مذمت اور گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔
I am deeply pained by loss of lives in Peshawar terrorist blast. May Allah grant them eternal life & give strength to survivors & relatives. Pakistan has fought this battle & has sacrificed. We will continue to hunt & eliminate those who carry out these gruesome & heinous acts.
— The President of Pakistan (@PresOfPakistan) March 4, 2022
انہوں نے شہدا کے لواحقین سے اظہار ہمدردی، شہدا کے لیے دعائے مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔
شہباز شریف
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی کوچہ رسالدار، پشاور میں مسجد میں خودکش دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ خاندانوں کے ساتھ دلی ہمدردی اور تعزیت کرتے ہیں۔
Heart-wrenching terrorist incident in Peshawar in which so many precious lives have been lost. Words can't adequately condemn the sheer brutality. Terrorism continues to remain our foremost national challenge. Prayers & condolences are with the bereaved families!
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) March 4, 2022
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے حضور سربسجود نمازیوں پر یہ اندوہناک حملہ کرنے والے نہ مسلمان ہو سکتے ہیں نہ ہی انسان۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں امن و امان کی سنگین ہوتی صورتحال لمحہ فکریہ ہے، طویل عرصے سے بار بار توجہ دلا رہا ہوں کہ سر اٹھاتی دہشت گردی پر سنجیدگی سے غور کی ضرورت ہے، دہشت گردی کی واپسی ملک و قوم کے لیے نیک فال نہیں۔
مریم نواز
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے کہا کہ پشاور میں دہشت گردی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہوں۔
پشاور دھماکے میں 60 شہادتوں کی خبر سن کر دلی صدمہ پہنچا۔دہشتگردی کی وبا سے چھٹکارہ پا جانے والا پاکستان پھر سے دہشتگردی کی آگ میں جل رہا ہے۔تکلیف کی گھڑی میں میری دعائیں اور ہمدردیاں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔اللہ تعالی شہدا کے درجات بلند فرمائے اور زخمیوں کو جلد صحت عطا فرمائے
— Nawaz Sharif (@NawazSharifMNS) March 4, 2022
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے شہروں میں پھر سے بارود کی بو پریشان کن ہے، جانوں کے نذرانے پیش کر کے قائم کیا گیا امن نااہلی کی نذر ہو گیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پشاور میں دہشت گردی پر اظہار مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں نے معصوم نمازیوں کو نشانہ بنا کر انسانیت پر حملہ کیا۔
چئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی پشاور میں دہشتگردی کی مذمت
دہشتگردوں نے معصوم نمازیوں کو نشانہ بنا کر انسانیت پر حملہ کیا: بلاول بھٹو زرداری
حکومت دہشتگردی میں ملوث عناصر اور ان کے سہولتکاروں کو فوری گرفتار کرے: بلاول بھٹو زرداری @BBhuttoZardari
— PPP (@MediaCellPPP) March 4, 2022
انہوں نے دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ دہشت گردی میں ملوث عناصر اور ان کے سہولت کاروں کو فوری گرفتار کیا جائے جبکہ زخمیوں کو علاج و معالجے کی بہتر سہولیات مہیا کی جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر حقیقی عملدرآمد نہ ہونا افسوسناک ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ پشاور دھماکا ایک بڑی سازش کی کڑی ہے، ہم نے ماضی میں بھی ایسی سازشوں کا مقابلہ کیا ہے، انشاللہ اب بھی پاکستان کے دشمن ناکام ہوں گے۔
پشاور دھماکہ ایک بڑی سازش کی کڑی ہے، ہم نے ماضی میں ایسی سازشوں کا مقابلہ کیا ہے انشاللہ اب بھی پاکستان کے دشمن ناکام ہوں گے
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) March 4, 2022
سینیٹر شیری رحمٰن
پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما سینیٹر شیری رحمٰن نے بھی پارٹی چیئرمین کی آواز میں آواز ملاتے ہوئے کہا کہ ‘نمازیوں پر حملہ تمام انسانیت پر حملہ ہے۔’
This govt which has lost all legitimacy is unable to deal with the danger of escalating terrorism in the region. They have zero ability to convene parliamentary consensus on the path forward in times of peril for Pakistan. What did they do to the National Action Plan?
— SenatorSherryRehman (@sherryrehman) March 4, 2022
انہوں نے خطے میں دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے میں ناکامی پر حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
مولانا فضل الرحمٰن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے پشاور دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس اور لواحقین سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے مرحومین کی مغفرت اور زخمیوں کی صحتیابی کی دعا کی۔
پشاور دھماکہ میں قیمتی جانوں کےضیاع پرافسوس اور لواحقین سےتعزیت کا اظہارکرتاھوں،اللہ انکی مغفرت فرمائےاورزخمیوں کوشفاء کاملہ عاجلہ عطا فرمائے۔
یہ حکومت امن وامان برقرار رکھنے میں ناکام ھوگئ ھے اوراتنی محنت سے حاصل کیا گیا امن اس نااھل حکومت کےھاتھوں پھرسے تباہ ھونےکی طرف جارھا ھے— Maulana Fazl-ur-Rehman (@MoulanaOfficial) March 4, 2022
انہوں نے کہا کہ یہ حکومت امن و امان برقرار رکھنے میں ناکام ہوگئی ہے اور اتنی محنت سے حاصل کیا گیا امن اس نااہل حکومت کے ہاتھوں پھر سے تباہ ہونے کی طرف جارہا ہے۔
خیال رہے کہ قصہ خوانی بازار کا علاقہ ماضی میں بھی دہشت گردی کی کارروائیوں کا نشانہ بنتا رہا ہے۔ یہاں بڑی تعداد میں دکانیں اور ریستوران ہیں اور جمعے کو یہاں رش دیکھا جاتا ہے۔
خیبر پختونخوا حکومت کے معاونِ خصوصی برائے اطلاعات محمد علی سیف نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ حملہ آور کا مسجد کے باہر پولیس کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے بعد زوردار دھماکہ ہو گیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ جمعے کے روز مساجد کی سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے جاتے ہیں اور مذکورہ مسجد کے باہر بھی پولیس اہل کار تعینات تھے۔ تاہم اس کے باوجود یہ ناخوشگوار واقعہ پیش آیا۔
فوری طور پر اس حملے کی ذمہ داری کسی گروپ یا تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔ پاکستان میں ماضی میں بھی اقلیتوں کو اس طرح حملوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ ماضی میں پاکستانی طالبان اور ‘اسلامک اسٹیٹ‘ داعش کے جنگجو اس طرح کے کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں۔
پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ ادا
جمعہ کی شام کو قصہ خوانی بازار دھماکے میں ہلاک ہونے والے 2 پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔
قصہ خوانی خودکش دھماکے میں شہید پولیس اہلکاروں جمیل خان اور اخترحسین کی نماز جنازہ سرکاری اعزاز کیساتھ ادا کردی گئی
وزیر اعلی خیبرپختونخوا محمود خان، صوبائی وزراء، آئی جی خیبرپختونخوا معظم جاہ انصاری، ایڈیشنل چیف سیکریٹری و دیگر اعلی پولیس افسران اور حکومتی نمائندوں نے شرکت کی۔ pic.twitter.com/NO8o1zNhtB
— KP Police (@KP_Police1) March 4, 2022
پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ سرکاری اعزاز کے ساتھ پولیس لائنز پشاور میں ادا کی گئی جس میں پولیس کے دستے نے شہدا کو سلامی پیش کی۔
نماز جنازہ میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے شرکت کی جبکہ صوبائی کابینہ اراکین کامران بنگش، بیرسٹر محمد علی سیف، انسپکٹر جنرل پولیس اور دیگر سرکاری حکام بھی شریک ہوئے۔
واضح رہے کہ پشاور میں اسی نوعیت کا آخری بڑا حملہ جولائی 2018 میں ہوا تھا جب شہر کے یکاتوت علاقے میں خودکش حملے سے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما ہارون بلور سمیت 19 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ہارون بلور کو 2018 کے عام انتخابات سے قبل انتخابی مہم کے دوران ہدف بنایا گیا تھا، جس میں وہ حلقہ پی کے 78 سے حصے لے رہے تھے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔